Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 33
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
یہ (منکرین) تو بس اسی کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے پروردگار کا فیصلہ آجائے،47۔ ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان کے قبل تھے ان پر اللہ نے ظلم (ذرا بھی) نہیں کیا تھا، بلکہ وہ آپ ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے،48۔
47۔ (جس کے بعد قبول ایمان کی گنجائش ہی نہ باقی رہ جائے) ذکر ان منکرین معاندین کا ہے جو وضوح حق کے بعد بھی اپنی ضد اور ہٹ پر قائم ہیں۔ ھل نفی کے معنی میں ما کا مرادف ہے۔ (آیت) ” تاتیھم المآئکۃ یعنی موت یا عذاب کے فرشتے آجائیں جس کے بعد ایمان مقبول نہیں ہوتا۔ لقبض ارواحھم (روح، عن مجاہد وقتادۃ) لقبض ارواحھم (ابن جریر) (آیت) ” یاتی امر ربک “۔ یعنی قیامت برپا ہوجائے، یا عذاب دنیوی نازل ہوجائے۔ اے العذاب المستاصل اوالقیامۃ (کشاف۔ مدارک) اے القیامۃ (روح۔ عن مجادوقتادۃ) قال بعضھم المراد بالعذاب الدنیوی (روح) 48۔ یعنی کفر، شرک وفسق، غرض سزا کے سارے کام جان جان کر کرتے تھے (آیت) ” فعل الذین من قبلھم “۔ یعنی انہوں نے بھی کفر وعناد پر اصرار کیا تھا، اور انہیں بھی سزا ملی تھی۔
Top