Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 53
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَۚ
وَمَا : اور جو بِكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ نِّعْمَةٍ : کوئی نعمت فَمِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے ثُمَّ : پھر اِذَا : جب مَسَّكُمُ : تمہیں پہنچتی ہے الضُّرُّ : تکلیف فَاِلَيْهِ : تو اس کی طرف تَجْئَرُوْنَ : تم روتے (چلاتے) ہو
اور تمہارے پاس جو بھی کوئی نعمت ہے، وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اسی (اللہ) سے فریاد کرتے ہو،77۔
77۔ (اس کے رفع کرنے کو) یہاں اس حقیقت کو یاد دلادیا ہے کہ جو اور جس قسم کی بھی نعمت انسان کو حاصل ہے، اس کا سر چشمہ ذات خداوندی ہی ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ انسان کو خود بھی اس کا احساس ہے، چناچہ جب اس پر مصیبت پڑتی ہے، تو وہ بےساختہ خدا ہی کو یاد کرنے لگتا ہے۔ فخرالمفسرین رازی (رح) آیت کے تحت میں لکھتے ہیں کہ آج یکم محرم 602 ؁ ہجری کو جب میں اس آیت کی تفسیر لکھ رہا ہوں، صبح کے وقت شدید زلزلہ آیا، اور لوگ دعاوتضرع میں مصروف ہوگئے، لیکن جب زلزلہ ختم ہوگیا، تو اسے بھول بھال کر پھر غفلت میں پڑگئے، اور اپنے کام کاج میں لگ گئے۔ (آیت) ” تجزؤن “ یعنی گڑ گڑاتے ہو، دہائی دیتے ہو، فریاد کرتے ہو، جوار کے لفظی معنی جنگلی جانوروں کے چلانے کے ہیں، اے ترفعون اصواتکم بالاشتغاثۃ وتتضرعون الیہ بالدعاء (کبیر) والجؤار فی الاصل صیاح الوحش واستعمل فی رفع الصوت بالدعاء والاستغاثۃ (روح)
Top