Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور چوپائے بھی اسی نے بنائے، ان میں تمہارے لئے گرم لباس بھی ہے، اور (اور بھی) فائدے ہیں، اور ان میں سے تم کھاتے بھی ہو،7۔
7۔ مطلب یہ ہوا کہ چوپایوں میں کوئی شان ربوبیت والوہیت اصلا نہیں۔ سب کے سب اللہ کے مخلوق ومربوب ہیں، انسان ہی کے نفع و خدمت کے لیے، نہ کہ الٹے انسان کے مخدوم اوردیوتا بننے کے قابل۔ یہ تردید ہورہی ہے ان مشرک و جاہل قوموں کی جنہوں نے گائے اور بیل اور بھینس وغیرہ کی پرستش کی ہے۔ (آیت) ” دفء “۔ لفظی معنی سرمائی پوشش کے ہیں۔ الدفیء غلاف البرد (راغب) اس عموم میں دوشالے، شال، پوستین، دھ سے، خیمے، ڈیرے وغیرہ سب آگئے۔ آیت) ” ومنافع “۔ چناچہ کوئی چوپایہ ہل چلانے کے کام میں آتا ہے، کوئی سواری کے، کوئی بار برداری کے اور کسی کی جلد سے جوتے اور بکس اور دوسرے قسم کے چرمی سامان بنتا ہے۔ وقس علی ہذا فقہاء نے آیت سے استدلال کیا ہے کہ چوپایوں کی کھال، اون وغیرہ سے نفع حاصل کرنا، زندہ اور مردہ دونوں حالتوں میں جائز ہے۔ ذلک یقتضی جواز الانتفاع باصوافھا واوبارھا فی سائر الاحوال من حیاۃ اوموت (جصاص)
Top