Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 78
وَ اللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا١ۙ وَّ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَخْرَجَكُمْ : تمہیں نکالا مِّنْ : سے بُطُوْنِ : پیٹ (جمع) اُمَّهٰتِكُمْ : تمہاری مائیں لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہ جانتے تھے شَيْئًا : کچھ بھی وَّجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر ادا کرو
اور اللہ ہی نے تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ سے نکالا اس حال میں کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہارے لئے سماعت اور بینائی اور دل پیدا کئے تاکہ تم شکر گزار بنو،123۔
123۔ (یہ خیال کرکے کہ اس نے ان آلات کے ذریعہ سے تمہاری بےعلمی علم سے بدل دی) (آیت) ” جعل لکم السمع والابصار والافئدۃ “۔ سماعت اس لئے دی کہ حق تعالیٰ کے احکام سنو۔ آنکھیں اس لئے دیں، کہ حق تعالیٰ کی قدرت و حکمت کے نمونے مشاہدہ کرو اور دل اس لئے کہ حق تعالیٰ کی عظمت کا احساس، اور اس پر غور و تدبر کرو۔ جعل لکم السمع لتسمعوا مواعظ اللہ والابصار لتبصروا دلائل اللہ والافئدۃ لتعقلوا عظمۃ اللہ (کبیر) (آیت) ” السمع والابصار والافئدۃ “۔ سماعت اور بصارت کی تخصیص شاید اس لئے کہ آلات علم وذرائع معرفت میں اہم ترین یہی دو ہیں۔ اور دل کی تخصیص اس لئے کہ حواس ظاہری وباطنی سب اسی کے تابع ہیں۔ (آیت) ” وجعل لکم “۔ الخ وہمیشہ ترتیب زمانی ہی کے لئے نہیں آتا۔ اس لئے یہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ جعل لکم السمع والابصار کو اخرجکم من بطون امھتکم کے بعد کیوں لایا گیا ہے۔
Top