Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
نیک عمل جو کوئی بھی کرے گا مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحب ایمان ہو تو ہم اسے ضرور ایک پاکیزہ زندگی عطا کریں گے،156۔ اور ہم انہیں ان کے اچھے کاموں کے عوض میں ضرور اجر دیں گے،157۔
156۔ (اسی دنیا میں، جیسا کہ انبیاء ومومنین، متقین کی پاکیزہ زندگیاں خود اس پر گواہ ہیں) (آیت) ” من ذکر اوانثی “۔ اس تصریح نے اس حقیقت کو ایک بار پھر روشن کردیا کہ اجراعمال کے لحاظ سے عورت اسلام کی نظر میں مرد سے کم نہیں، اس کے مساوی ہے، اور مشرک قوموں نے عورت کو حق تعالیٰ کی نظر میں جو ایک پست و حقیر مخلوق ٹھیرایا ہے، اس کی پوری تردید ہوگئی۔ یہ تو ماضی کا قصہ تھا، لیکن کیا عجب ہے کہ جاہلیت جدید کسی دنیا کو اس عقیدہ کی جانب بھی لے جائے کہ نظام فطرت میں عورت نہیں عورت نہیں بلکہ مرد پست و حقیر ہے، تو قرآن مجید کی یہ آیت اس وہم کی تردید کے لئے بھی کافی ہوگی ،۔ (آیت) ” وھو مومن “۔ یہ ایمان تو پہلی اور بنیادی شرط ہے عمل صالح کی۔ بغیر اس کے کوئی عمل صالح، حقیقۃ صالح ہی نہیں، صرف صورۃ صالح کہا جاسکتا ہے۔ اہل سنت نے یہیں سے معتزلہ کے برخلاف یہ دلیل حاصل کی ہے، کہ عمل اور چیز ہے اور ایمان اور، وھو یدل علی ان العمل لیس من الایمان (مدارک) (آیت) ” حیوۃ طیبۃ “۔ مفسر تھانوی (رح) نے لکھا ہے کہ اس بشارت سے یہ مراد نہیں کہ مومن صالح کو کبھی فقر یا مرض طاری نہ ہوگا بلکہ مطلب یہ ہے کہ اطاعت کی برکت سے اس کے قلب میں ایسا نور پیدا ہوگا جس سے وہ ہر حال میں صابر وشاکر اور تسلیم ورضا سے رہے گا اور سکون وجمیعت خاطر کی اصل یہی رضا ہے۔ 157۔ (آخرت میں) گویا ایمان وعمل صالح یا مومنانہ زندگی کا ایک معاوضہ تو جس کا نام حیات طیبہ ہے، نقد اسی دنیا میں مل جائے گا، اور پھر دوسرا اور اس سے کہیں بڑا معاوضہ آخرت میں نصیب میں آئے گا۔ نیز ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 155۔
Top