Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 9
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآئِرٌ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر قَصْدُ : سیدھی السَّبِيْلِ : راہ وَمِنْهَا : اور اس سے جَآئِرٌ : ٹیڑھی وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہے لَهَدٰىكُمْ : تو وہ تمہیں ہدایت دیتا اَجْمَعِيْنَ : سب
اور اللہ ہی پر ہے راستہ (کا دکھانا) ،12۔ اور بعض اس میں سے ٹیڑھے بھی ہیں،13۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب ہی کو راہ یاب کردیتا،14۔
12۔ (طالبان حق کے لیے) (آیت) ” علی اللہ “۔ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے طالبان حق کو راہ راست دکھا ہی دیتا ہے۔ یہ مراد نہیں (جیسا کہ معتزلہ نے سمجھ لیا ہے) کہ اللہ پر راہ راست دکھانا واجب ہے۔ والمراد علی اللہ بحسبہ الفضل والکرم ان یبین دین الحق والمذھب الصحیح (کبیر) اے اقامۃ السبیل وتعدیلھارحمۃ وفضلا (بیضاوی) ولیس ذلک للوجوب اذلا یجب علی اللہ شیئا ولکن یفعل ذلک تفضلا (مدارک) (آیت) ” قصد السبیل “۔ قصد یہاں صورۃ مصدر ہے۔ لیکن معنی فاعل یعنی راہ قاصد یا مستقیم۔ الطریق الموصل الی الحق (کشاف) مصدر بمعنی الفاعل وھو القاصد یقال سبیل قصد وقاصد اے مستقیم (کشاف) (آیت) ” السبیل “۔ صورۃ مفرد ہے لیکن مراد جنس سبیل ہے۔ المراد بالسبیل الجنس ولذلک اضاف الیھا القصد (کشاف) 13۔ یعنی ایسے راستے جو دین حق کے خلاف ہیں، اور حق تعالیٰ تک نہیں پہنچاتے۔ اور ان پر چلنے سے بچنے کا حکم ہے۔ مراد اس سے کفر وضلالت کے مختلف طریقے ہیں۔ یعنی من السبیل ما ھو جائز غیر قاصد للحق وھو انواع الکفر والضلال (کبیر) (آیت) ” منھا “۔ ضمیر سبیل کی طرف ہے، جو لغت حجاز میں مؤنث ہے۔ تعود علی السبیل وھی مؤنثۃ فی لغۃ الحجاز (کبیر) (آیت) ” جآئر “۔ جور کے معنی حق سے انحراف یا کجی کے ہیں، اے عادل مائل ومعنی الجور فی اللغۃ المیل عن الحق (کبیر) 14۔ (لیکن اس کی مشیت تکوینی میں ہدایت عام وعالمگیر واضطراری نہیں رکھی گئی، بلکہ صرف انہیں افراد کے لئے رکھی گئی، جو اپنے ارادہ سے حق کی تلاش کریں)
Top