Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 109
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
وَيَخِرُّوْنَ : اور وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل يَبْكُوْنَ : روتے ہوئے وَيَزِيْدُهُمْ : اور ان میں زیادہ کرتا ہے خُشُوْعًا : عاجزی
اور ٹھوڑیوں کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور یہ (قرآن) ان کا خشوع اور بڑھا دیتا ہے،155۔
155۔ خشیت حق سے گریہ طاری ہوجانا بہت سے لوگوں کے لئے ایک امر طبعی ہے اس کا محل فضیلت میں بیان ہونا بجائے خود ایک دلیل اس کے محمود ومطلوب ہونے پر ہے۔ فقہاء نے یہاں سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ نماز میں خوف خدا سے گریہ طاری ہونے سے نماز ٹوٹتی نہیں۔ فیہ الدلالۃ علی ان البکاء فی الصلوۃ من خوف اللہ لایقطع الصلوۃ لان اللہ تعالیٰ قدمدحھم بلابکاء فی السجود ولم یفرق بین سجود الصلاۃ و سجود التلاوۃ وسجدۃ الشکر (جصاص) حضرت عمر ؓ ایک بار صبح کی نماز میں سورة یوسف پڑھ رہے تھے۔ جب آیت کریمہ انما اشکوا بثی وحزنی الی اللہ پر پہنچے تو شدت گریہ سے سسکیاں لینے لگے۔ یہاں تک کہ آخری صف میں آواز پہنچی۔ نمازیوں میں صحابہ تھے، کسی نے انکار نہ کیا، اس سے ظاہر ہے کہ یہ مسئلہ فضیلت گریہ اجماعی ہے۔ عن عبداللہ بن شداد قال سمعت تشیج عمر ؓ وانی لفی اخر الصفوف وقرأ فی صلاۃ الصبح سورة یوسف حتی اذا بلغ انما اشکوا بثی وحزنی الی اللہ تشج ولم ینکر علیہ احد من الصحابۃ وقد کانوا خلفہ فصاراجماعا (جصاص) (آیت) ” یزیدھم خشوعا “۔ یعنی یہ قرآن کا سننا ان میں اور خشوع بڑھا دیتا ہے یا یہ مراد ہو کہ ان کا حالت سجدہ میں یہ گریہ وبکا ان کا خشوع اور بڑھا دیتا ہے اور اسی سے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ خوف خدا سے گریہ کا طاری ہونا عین طاعت واخلاص کی دلیل ہے، یعنی بہ ان بکاء ھم فی حال السجود یزید ھم خشوعا الی خشوعھم وفیہ الدلالۃ علی ان مخافتھم للہ تعالیٰ حتی تو دبھم الی البکاء داعیۃ الی طاعۃ اللہ واخلاص العبادۃ (جصاص) اور احادیث نبوی تو فضائل گریہ خشیت الہی سے لبریز ہیں۔ وقد جائے فی مدح البکاء من خشیتہ تعالیٰ اخبارکثیرۃ (روح)
Top