Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 2
وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ
وَ : اور اٰتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَي : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب وَجَعَلْنٰهُ : اور ہم نے بنایا اسے هُدًى : ہدایت لِّبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اَلَّا تَتَّخِذُوْا : کہ نہ ٹھہراؤ تم مِنْ دُوْنِيْ : میرے سوا ‎وَكِيْلًا : کارساز
وہی (اللہ) ہے اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور ہم نے اس (کتاب) کو بنی اسرائیل کے لئے (ذریعہ) ہدایت بنایا تھا کہ کہیں میرے سوا کسی (اور) کو کار ساز مت قرار دے لینا،4۔
4۔ توریت موجودہ میں اب تک متعدد آیتیں تعلیم توحید کو مل رہی ہیں مثلا ” خداوند تیرا خدا جو تجھے زمین مصر سے اور غلامی کے گھر سے نکال لایا میں ہوں، میرے حضور تیرے لئے دوسرا خدا نہ ہو وے، تو اپنے لئے کوئی مورت یا کسی چیز کی صورت جو اوپر آسمان پر یا نیچے زمین پر یا پانی میں زمین کے نیچے سے مت بنا، تو ان کے آگے اپنے تئیں مت جھکا اور نہ ان کی عبادت کر کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں “۔ (خروج۔ 2: 2) (آیت) ” الکتب “۔ توریت کا مراد ہونا ظاہر ہے، یہود برائے نام تو ہمیشہ توحید کے قائل رہے ہیں، البتہ دنیا پرستی میں مبتلا ہو کر عملا اس راہ سے بار بار ہٹ جاتے تھے، وعید اسی پر ہورہی ہے۔
Top