Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
ہم ہر ایک کی امداد کرتے ہیں ان میں سے بھی اور ان میں سے بھی آپ کے پروردگار کی بخشش میں سے اور آپ کے پروردگار کی بخشش (کسی پر) بند نہیں،31۔
31۔ یہاں یہ قانون بیان ہوا ہے کہ نیک وبد، سعید وشقی، مقبول ومردود تکوینی طور پر خزانہ غیب سے سب ہی مدد پاتے رہتے ہیں، چناچہ یہ تو روز کا مشاہدہ ہے کہ ہوا اور پانی اور سورج کی گرمی اور چاند کی ٹھنڈک اور روشنی اور حیوانی ونباتی موجودات سے جس طرح مومن نفع اٹھا سکتے ہیں اسی طرح شدید منکرین بھی نفع اٹھا رہے ہیں۔ (آیت) ” کلا “۔ یعنی ہر دو فریق۔ اے کل واحد من الفریقین (مدارک)
Top