Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے ان لوگوں کی نسل جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ (کشتی میں) سوار کیا تھا،5۔ وہ بیشک بڑے بڑے شکر گزار بندہ تھے،6۔
5۔ (اور اسی طرح ہلاکت عام سے بچا لیا تھا) سوائے اسرائیلیو ! سن لو کہ یہ خطاب تمہیں سے ہے، ہم ہی نے اس ہلاکت عام کے وقت تمہارے مورثوں کو بچالیا تھا اور تم انہیں بچے ہوؤں کی نسل میں ہو، تم انہیں بچے ہوؤں کی نسل میں ہو، تم پر تم شکر گذاری اور زیادہ واجب ہے۔ (آیت) ” مع نوح “۔ نوح (علیہ السلام) ان کی کشتی اور طوفان سب پر حاشیہ پہلے گذر چکے۔ (آیت) ” ذریۃ “۔ صیغہ ندا کا ہے ” اے ذریت “ کے معنی میں قال مجاھد ھذا نداء یعنی یا ذریۃ من حملنا (معالم) 6۔ (اور شکر گذاری ہی کی ایک بڑی فرد عقیدۂ توحید ہے)
Top