Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور جب ناپو تو ناپ پوری پوری رکھا کرو اور وزن بھی صحیح ترازو سے کیا کرو یہی اچھا ہے اور (یہی) انجام کے لحاظ سے بھی بہتر ہے،54۔
54۔ یعنی یہی احکام دین جو ابھی بتائے گئے ہیں بجائے خود بھی فطرت سلیم کے مطابق ہیں اور نتائج بھی دنیا وآخرت دونوں میں انہیں نکلتے ہیں۔ (آیت) ’ واوفوا۔۔۔ المستقیم “۔ غرض یہ کہ تجارتی، معاشری، قانونی زندگی کے ہر شعبہ اور معاملات باہمی کی ہر شاخ میں پوری طرح دیانت، امانت، وصداقت کے اصول پر کاربند رہو۔ اسلام کچھ یت رسم یا پوجا پاٹ کے قسم کے اعمال کا نام نہیں، سارے نظام زندگی کو قانون الہی کے سانچہ میں ڈھال لینے کے مرادف ہے۔
Top