Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 47
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُوْنَ بِهٖۤ اِذْ یَسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ وَ اِذْ هُمْ نَجْوٰۤى اِذْ یَقُوْلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
نَحْنُ : ہم اَعْلَمُ : خوب جانتے ہیں بِمَا : جس غرض سے يَسْتَمِعُوْنَ : وہ سنتے ہیں بِهٖٓ : اس کو اِذْ يَسْتَمِعُوْنَ : جب وہ کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَاِذْ : اور جب هُمْ : وہ نَجْوٰٓى : سرگوشی کرتے ہیں اِذْ يَقُوْلُ : جب کہتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ : نہیں تَتَّبِعُوْنَ : تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : سحر زدہ
ہم خوب جانتے ہیں جس غرض سے یہ لوگ اسے سنتے ہیں جب یہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں،68۔ اور جس وقت یہ آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں جب کہ (یہ) ظالم یہ کہتے ہیں کہ تم تو بس ایک سحرزدہ مرد کی راہ پر چل رہے ہو،69۔
68۔ (اور وہ غرض بھی عیب جوئی، اعتراض وطعن ہوتی ہے) (آیت) ” بما یستمعون بہ “۔ بہ مترادف لاجلہ بہ کے ہے۔ اے بسببہ ولا جلہ (بیضاوی) آج بڑے بڑے نامور ” مستشرقین “ کی بھی غرض قرآن پڑھنے یا اس کا ترجمہ کرنے سے بجز اپنے اسی معاندانہ شوق کے پورا کرنے کے اور کیا ہوتی ہے ؟ الا ماشاء اللہ۔ 69۔ (جو خبط مالیخولیا میں مبتلا ہے) (آیت) ” واذ ھم نجوی “۔ یعنی جب یہ قرآن سننے کے بعد آپس میں آپ کے متعلق سرگوشیاں کرتے ہیں۔
Top