Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 72
وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا
وَمَنْ : اور جو كَانَ : رہا فِيْ هٰذِهٖٓ : اس (دنیا) میں اَعْمٰى : اندھا فَهُوَ : پس وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اَعْمٰى : اندھا وَاَضَلُّ : اور بہت بھٹکا ہوا سَبِيْلًا : راستہ
اور جو کوئی اس (دنیا) میں اندھا رہے گا سو وہ آخرت میں بھی اندھا رہے گا اور راہ سے بالکل بھٹکا ہوا،105۔
105۔ یہاں ایک بار اور اس حقیقت کو واضح کردیا گیا ہے کہ حشر میں جو کچھ بھی ہوگا، اسی دنیا ہی کے اعمال کا پورا ظہور اور صرف نتائج وثمرات کا تحقق ہوگا۔ کوئی اور نئی بات نہ ہوگی۔ آخرت ناسوت ہی کے تکملہ کا نام ہے۔ (آیت) ” ومن کان فی ھذہ اعمی “۔ یعنی جو کوئی اس دارالعمل میں اپنی آنکھیں راہ نجات کی طرف سے اندھی رکھے گا۔ (آیت) ” فھو فی الاخرۃ اعمی “۔ سو ایسا شخص دارالجزاء میں جمال حق کی دید سے اور جنت کے نظاروں سے محروم رہے گا۔
Top