Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
آپ کہہ دیجیے کہ ہر شخص اپنے اپنے طریقہ پر کام کرتا ہے تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ کون صحیح تر راستہ پر ہے،123۔
123۔ (اور وہی سب کو ان کے موافق حال جزادے گا) آیت میں یہ بتایا کہ کسی کو حق نہیں کہ یونہی بلادلیل شرعی اپنے کو راہ حق پر سمجھ لے۔ (آیت) ” قل کل یعمل علی شاکلتہ “۔ یعنی ہر شخص کی ایک خاص افتاد طبیعت ہوتی ہے۔ اور وہ اسی کے مطابق عمل کرتا ہے خواہ وہ عمل نیک ہو یا بد مقتضا ہو علم صحیح کا یا جہل قبیح کا۔ (آیت) ” علی شاکلتہ “۔ یعنی اپنی افتاد طبیعت کے مطابق۔ اے علی مذھبہ وطریقتہ التی تشاکل کل مالہ فی الھدی والضلالۃ (کشاف) اے علی نیتہ وامرہ ھو علیہ (ابن عباس ؓ قال مجاہد علی طبیعتہ وقیل علی عادتہ التی الفھا (جصاص) الشاکلۃ الطریقۃ والمذھب الذی قیل علیہ قالہ الفراء (بحر)
Top