Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 8
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عَسٰي : امید ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يَّرْحَمَكُمْ : وہ تم پر رحم کرے وَاِنْ : اور اگر عُدْتُّمْ : تم پھر (وہی) کرو گے عُدْنَا : ہم وہی کرینگے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے حَصِيْرًا : قید خانہ
عجب نہیں کہ تمہارا پروردگار تم پر مہربانی کرے،15۔ اور اگر تم پھر وہی کروگے تو ہم بھی وہی کریں گے اور جہنم کو تو ہم نے کافروں کا قید خانہ بنا ہی رکھا ہے،16۔
15۔ (اور تم کو مزید ذلت وادبار سے بچا لے) اب خطاب ان اسرائیلیوں سے ہے جو قرآن کے معاصر اور براہ راست مخاطب تھے، ان سے ارشاد ہورہا ہے کہ پچھلی تباہیاں جو آنا تھیں آچکیں۔ اب بھی کچھ نہیں گیا ہے خاتم النبین ﷺ پر، شریعت موسوی وعیسوی کے جامع پر اگر آج ایمان لے آؤ، اور شریعت اسلامی کو قبول کرلو، تو اب بھی یہ ادبارٹل سکتا ہے۔ 16۔ یہ آخرت کی سزا دنیوی سزا کے علاوہ ہے۔ (آیت) ” وان عدتم عدنا “۔ یعنی تم نے بھی اگر اپنی وہی پچھلی حرکتیں، وہی مخالفت حق، وہی انانیت و استکبار جاری رکھا تو پھر وہی سزائیں قتل، اسیری، جلاوطنی، خانماں بربادی وغیرہ اب بھی تمہارے لئے موجود ہیں، بدنصیب یہود عرب نے اس آخری تنبیہ کو نہ سنا اور نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے سارے پر قوت قبیلے بنی قریظہ، بنی نضیر، بنی قینقاع وغیرہ ایک ایک کرکے ایک قلیل ہی مدت کے اندر مٹ گئے، (آیت) ” حصیرا “۔ یہ عالم آخرت کا وہ حلقہ عذاب ہوگا جس سے کافر کبھی مخلصی حاصل نہ کرسکیں گے۔ الھؤلآء والاقوام لھم من عذاب الدنیا ما وصفناہ ویکون لھم بعد ذلک من عذاب الاخرۃ مایکون محیطابھم من جمیع الجھات ولا یتخلصون منہ ابدا (کبیر)
Top