Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 101
اِ۟لَّذِیْنَ كَانَتْ اَعْیُنُهُمْ فِیْ غِطَآءٍ عَنْ ذِكْرِیْ وَ كَانُوْا لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَمْعًا۠   ۧ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَانَتْ : تھیں اَعْيُنُهُمْ : ان کی آنکھیں فِيْ غِطَآءٍ : پردہ میں عَنْ : سے ذِكْرِيْ : میرا ذکر وَكَانُوْا : اور وہ تھے لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : نہ طاقت رکھتے سَمْعًا : سننا
جن کی آنکھوں پر میری یاد سے پردہ پڑا ہوا تھا اور وہ سن بھی نہیں سکتے تھے،153۔
153۔ (اب بعض وعناد کی بنا پر جو انہیں اسلام و رسول اسلام سے تھا) یہ ذکر دنیا کا ہے کہ جب کافر دنیا میں تھے تو نہ دین حق کو دیکھتے تھے نہ دعوت حق کو سنتے تھے۔ (آیت) ” ذکری “۔ کے لفظی معنی تو ” میری یاد “ کے ہیں مراد اللہ کی توحید اور اللہ کی کتاب سے لی گئی ہے۔ اے عن توحیدی وکتابی (ابن عباس ؓ یعنی عن الایمان والقران وقیل عن رؤیۃ الدلائل (معالم) (آیت) ” کانوا لایستطیعون سمعا “۔ اس عدم استطاعت سے مراد کوئی اضطرار یا معذوری نہیں۔ بلکہ کافروں کے عناد ارادی ہی کی جانب اشارہ ہے۔ قال القاضی المراد منہ نفرتھم عن سماع ذلک الکلام واشتغالھم ایاہ (کبیر) اے سمع القبول والا یمان لغلبۃ الشقاوۃ علیھم (معالم)
Top