Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 73
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَ لَا تُرْهِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَا تُؤَاخِذْنِيْ : آپ میرا مواخذہ نہ کریں بِمَا : اس پر جو نَسِيْتُ : میں بھول گیا وَلَا تُرْهِقْنِيْ : اور مجھ پر نہ ڈالیں مِنْ : سے اَمْرِيْ : میرا معاملہ عُسْرًا : مشکل
(موسی (علیہ السلام) نے) کہا میری بھول چوک پر گرفت نہ کیجیے اور میرے (اس) معاملہ میں مجھ پر تنگی نہ ڈالیے،107۔
107: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ایسے عمل کو دیکھ کر جو ظاہرا یکسر معصیت تھے قدرۃ اتنا متاثر ہوئے کہ حضرت خضر کی ہدایت کا بھی پاس ولحاظ نہ رہا۔ ذہن سے ان کی ہدایت نکل گئی اور آپ ٹوک بیٹھے۔ عدم مخالفت کا وعدہ بھی آپ نے وفور شوق ہی میں کیا تھا لیکن اب جن افعال کو خلاف رضائے محبوب (کہ اسی کا دوسرا نام حکم شریعت ہے) پاتے تھے، بلاتامل اور بےدھڑک ٹوک بیٹھتے تھے۔ سکوت محض کا اول تو آپ کی طرف سے وعدہ ہی نہ تھا۔ وعدہ صرف عدم مخالفت کا تھا۔ اور بالفرض ہوتا بھی تو خلاف شریعت معاہدہ کی پابندی ہی روا نہیں۔ (آیت) ” لاتؤاخذنی بمانسیت “۔ اس سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ سہو ونسیان پر مؤاخذہ نہیں۔ ذکر ان النسیان الیقتضی المؤاخذۃ وھذا یدل علی ماقدمناہ من انہ لایدخل تحت التکلیف (ابن العربی)
Top