Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور وہ جو لڑکا تھا سو اس کے ماں باپ ایمان والے تھے،120۔ سو ہم کو معلوم ہوا کہ وہ ان دونوں پر بھی سرکشی اور کفر کا اثر ڈال دے گا،121۔
120۔ (اور مجھ کو کشف تکوینی سے یہ علم ہوا کہ یہ لڑکا بڑا ہو کر کافر ہوگا) یہ علم مکاشفہ وہی ہے جس کا ذکر اوپر (آیت) ” علمنہ من لدنا علما “۔ کے تحت میں موقع مدح پر آچکا ہے۔ ملاحظہ ہو آیت نمبر 65 اور حاشیہ نمبر 98 پارہ 15۔ 121۔ (اور وہ دونوں اپنی طبعی محبت سے اس کا ساتھ بےدینی میں دینے لگیں گے) خشینا۔ خشیت یہاں خوف واندیشہ کے معنی میں نہیں علم ویقین کے معنی میں ہے۔ والخشیۃ والخوف تو جھھا العرب الی معنی الظن و توجہ ھذہ الحروف الی معنی العلم بالشیء الذی یدرک من غیر جھۃ الحس والعیان (ابن جریر) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خشیت اپنے اصلی معنی پر رہے اور حق تعالیٰ نے جب خضر (علیہ السلام) کو پوری اطلاع اس لڑکے کی آیندہ صلاحیتوں سے متعلق دیدی تو آپ نے خود ہی آیندہ کے اندیشوں سے اسے قتل کردیا ہو۔ وانما خشی الخضر منہ ذلک لان اللہ تعالیٰ اعلمہ بحالہ واطلعہ علی من امرہ وامرہ ایاہ بقتلہ (کشاف) فقہاء نے یہاں یہ بھی لکھا ہے کہ اولاد کے گناہ میں والدین بھی تغافل و رضاء عدم منع کی صورت میں ماخوذ ہوں گے۔
Top