Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 90
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلٰى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَلْ لَّهُمْ مِّنْ دُوْنِهَا سِتْرًاۙ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا مَطْلِعَ : طلوع ہونے کا مقام الشَّمْسِ : سورج وَجَدَهَا : اس نے اس کو پایا تَطْلُعُ : طلوع کر رہا ہے عَلٰي قَوْمٍ : ایک قوم پر لَّمْ نَجْعَلْ : ہم نے نہیں بنایا لَّهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهَا : اس کے آگے سِتْرًا : کوئی پردہ
یہاں تک کہ جب طلوع آفتاب کے موقع پر پہنچے،138۔ تو اسے ایک ایسی قوم پر طلوع ہوتے دیکھا جن کے لئے ہم نے اس کے ادھر کوئی آڑ نہیں رکھی تھی،139۔
138۔ یعنی سمت مشرق میں، سکندر کی فوجی مہمات بعد کو مشرق ہی کی سمت ہوئیں، 9 13۔ یعنی وہ وحشی اور غالباخانہ بدوش قوم مکان و لباس وغیرہ کی صنعتوں سے نا آشناتھی۔ دھوپ سے بچنے کو نہ مکان تھا نہ کپڑا (آیت) ” مطلع الشمس “۔ یعنی سمت مشرق میں منتہائے آبادی پر۔ اے غایۃ الارض المعمورۃ من جھۃ المشرق (روح) (آیت) ” وجدھا “۔ وجد کے معنی یہاں بھی وہی معلوم ہونے، محسوس کرنے کے ہیں۔ (آیت) ” سترا “۔ ستر کے لفظی معنی ہیں وہ چیز جو ڈھانکے۔ ھو ما یستربہ (تاج) یہاں مراد ہر ایسی چیز سے لی گئی ہے جو دھوپ سے بچانے اور محفوظ رکھنے کا کام دے سکے اور اس میں مکان اور لباس دونوں آگئے۔ لم یبنوا فیھا بناء قط ولم یبن علیھم فیھا بناء قط (ابن جریر، عن قتادۃ) الستر الذی جعلنا لکم من الجبال والحصون والابینۃ والاکنان من کل جنس والثیاب من کل صنف (کشاف) المراد لاشیء لھم یسترھم من اللباس والبناء (روح) معناہ انہ لا ثیاب لھم ویکونون کسائر الحیوانات عراۃ ابدا (کبیر)
Top