Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 94
قَالُوْا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلٰۤى اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَهُمْ سَدًّا
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِنَّ : بیشک يَاْجُوْجَ : یاجوج وَ : اور مَاْجُوْجَ : ماجوج مُفْسِدُوْنَ : فساد کرنیوالے (فسادی) فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَهَلْ : تو کیا نَجْعَلُ : ہم کردیں لَكَ : تیرے لیے خَرْجًا : کچھ مال عَلٰٓي : پر۔ تاکہ اَنْ تَجْعَلَ : کہ تو بنادے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان سَدًّا : ایک دیوار
ان لوگوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین (قوم) یاجوج وماجوج (اس) سرزمین میں بڑا فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لئے کچھ سرمایہ جمع کردیں جس سے آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی روک بنادیں،143۔
143۔ (تاکہ وہ پھر ہمارے ملک میں نہ آنے پائیں) (آیت) ” یاجوج وما جوج “۔ ب ظاہر یہ وہ منگولی قبیلے معلوم ہوتے ہیں، جو پہاڑوں کی دوسری طرف آباد تھے، اور کبھی کبھی موقع پاکر یلغار کرتے ہوئے ترکوں کے درمیان گھس آتے تھے۔ یاجوج اور جاجوج کا اشتقاق اہل لغت نے مادہ اج سے کیا ہے۔ جس کے معنی آگ کے شعلہ مارنے اور پانی کے تموج وتلاطم کے ہیں۔ ان کے یہ نام ان کی شدت شورش کی بنا پر پڑے۔ شبھوا بالنار المضطربۃ والمیاہ المضمرجۃ لکثرۃ اضطرابھم (راغب) بعض نے انہیں اسماء عجمی بھی کہا ہے اسمان اعجمیاں بدلیل منع الصرف (کشاف) بائبل کی کتاب خرقی ایل کے باب 38، 39 میں یاجوج وماجوج کا ذکر بار بار آیا ہے۔ اور پیشگوئیاں بھی درج ہیں۔ لیکن کچھ تفصیلات بیان نہیں ہوئی ہیں۔ بائبل کے شارحین بھی آج تک ان کی تعیین میں مضطرب ہیں۔ کوئی ماجوج وماجوج کو دو قومیں قرار دیتا ہے اور کوئی کہتا ہے کہ ماوجوج قوم کا نہیں مقام کا نام ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ موجوج یافث بن نوح کی نسل سے ہے، عام طور پر ان لوگوں کی سکونت ایشیائے کو چک اور آرمینیا میں سمجھی گئی ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ وہی قومیں ہیں جو (سیتہین SAythiAns) کہلاتی ہیں، بہرحال بائبل اور اس کی شروح سے قرآنی یاجوج وماجوج پر کچھ زیادہ روشنی نہیں پڑتی، قرآنی اشاروں سے تو بس اتنا پتہ چلتا ہے کہ کوئی شورہ پشت وشورش پسند پہاڑی قبیلے تھے اور جو آبادیاں ان کی تاخت کی زد میں تھیں انہوں نے ذوالقرنین سے عرض کی کہ ہم ان سے سخت پریشان ہیں۔ کہیے تو ہم چندہ فراہم کردیں اور آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایسی حد فاصل قرار دیدیں جسے توڑ کر یہ حملہ آور نہ ہوسکیں۔ (آیت) ” سدا “۔ یعنی روک۔ اے حاجزا یمنعھم من الوصول الینا (روح)
Top