Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 96
اٰتُوْنِیْ زُبَرَ الْحَدِیْدِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا سَاوٰى بَیْنَ الصَّدَفَیْنِ قَالَ انْفُخُوْا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَعَلَهٗ نَارًا١ۙ قَالَ اٰتُوْنِیْۤ اُفْرِغْ عَلَیْهِ قِطْرًاؕ
اٰتُوْنِيْ : مجھے لادو تم زُبَرَ الْحَدِيْدِ : لوہے کے تختے حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا : جب سَاوٰى : اس نے برابر کردیا بَيْنَ : درمیان الصَّدَفَيْنِ : دونوں پہاڑ قَالَ : اس نے کہا انْفُخُوْا : دھونکو حَتّٰى : یہانتک کہ اِذَا جَعَلَهٗ : جب اسے کردیا نَارًا : آگ قَالَ : اس نے کہا اٰتُوْنِيْٓ : لے آؤ میرے پاس اُفْرِغْ : میں ڈالوں عَلَيْهِ : اس پر قِطْرًا : پگھلا ہوا تانبہ
تم لوگ میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤ،146۔ یہاں تک کہ جب ان دونوں پہاڑوں کے سروں کے درمیان کو برابر کردیا تو کہا کہ دھونکو یہاں تک کہ جب اسے آگ بنادیا تو کہا کہ (اب) میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ تو میں اس پر ڈال دوں،147۔
146۔ (اور سب سامان جمع کرو) چناچہ سامان جمع ہوگیا اور کام شروع ہوگیا۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ بنیادیں وغیرہ تو پتھر سے بھری گئی ہوں گی اور اوپر سے اس درہ کو لوہے کی چادروں کے دروازہ سے بند کیا گیا ہوگا۔ صدیوں بعد سیاحوں کے مشاہدہ میں ایک آہنی دیوار مقام دربند میں نظر آئی اور اس کا نام سد سنکدری ہی مشہور تھا اور وہ پھاٹک باب الحدید ہی کہلاتا تھا۔ یہ دربند وہ نہیں جو بحر قزوین کے مشرقی ساحل پر علاقہ قفقاز میں واقع ہے، جیسا کہ بعض مفسرین جدید کو دھوکا ہوا ہے۔ بلکہ یہ وہ دربند ہے جو علاقہ ایشیا کے مشرقی حصہ میں ضلع حصار میں واقع ہے۔ بخارا سے کوئی 150 میل جنوب مشرق میں۔ 38 درجہ شمال عرض البلد اور 67 درجہ مشرق طول البلد ہے۔ اس کا ذکر مشہور یورپین سیاح مارکوپولو نے اپنے سفر نامہ میں بھی کیا ہے۔ نیز انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا طبع یازدہم جلد 13 میں صفحہ 526 پر ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ و تفسیر انگریزی۔ 147۔ (مزید استحکام کے لیے) ظاہر ہے کہ یہ سارے کام آلات جرثقیل وغیرہ اعلی درجہ کی مشینوں کی مدد سے انجام پائے ہوں گے اور ذوالقرنین کے تحت میں بڑے بڑے ماہرین فن انجینئر اور مہندس ہوں گے۔ (آیت) ” ساوی بین الصدفین “۔ یعنی جو خلادونوں پہاڑوں کے سروں کے درمیان رہ گیا، اسے پیاڑوں کے برابر کردیا۔ الصدفان اے جانبا الجبلین (کشاف) (آیت) ” جعلنہ نارا “۔ یعنی خوب لال انگارہ کردیا جیسا کہ لوہا تپنے کے بعد ہوجاتا ہے۔
Top