Tafseer-e-Majidi - Maryam : 20
قَالَتْ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ وَّ لَمْ اَكُ بَغِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے غُلٰمٌ : لڑکا وَّ : جبکہ لَمْ يَمْسَسْنِيْ : مجھے چھوا نہیں بَشَرٌ : کسی بشر نے وَّ : اور لَمْ اَكُ : میں نہیں ہوں بَغِيًّا : بدکار
وہ بولیں میرے لڑکا کیسے ہوجائے گا درآنحالیکہ نہ مجھے کسی بشر نے ہاتھ لگایا ہے اور نہ میں بدچلن ہی ہوں،26۔
26۔ غرض یہ کہ مرد کی مقاربت سے جو حمل کے لیے شرط عادی ہے، میں جائزوناجائز ہر طرح سے دور ہوں۔ (آیت) ” لم یمسسنی بشر “۔ یعنی بطریق نکاح حاشیہ پارہ 3 سورة آل عمران میں گزر چکا۔ حضرت مریم (علیہ السلام) کو جب یقین ہوگیا کہ ان کا مخاطب انسان نہیں، فرشتہ ہے تو اب ان کا یہ قول بہ طور انکار نہیں بلکہ محض اظہار تعجب کے لئے ہے۔ (آیت) ” لم اک بغیا “۔ اس فقرہ سے تردید بھی مقصود ہے یہود مردود کی۔ جو آپ (علیہ السلام) کو متہمم کررہے تھے۔
Top