Tafseer-e-Majidi - Maryam : 29
فَاَشَارَتْ اِلَیْهِ١ؕ قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا
فَاَشَارَتْ : تو مریم نے اشارہ کیا اِلَيْهِ : اس کی طرف قَالُوْا : وہ بولے كَيْفَ نُكَلِّمُ : کیسے ہم بات کریں مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں صَبِيًّا : بچہ
اس پر مریم (علیہ السلام) نے اس (بچہ) کی طرف اشارہ کیا،43۔ وہ بولے ہم اس سے کیسے بات چیت کریں جو ابھی گہوارہ میں (پڑا ہوا) بچہ ہی ہے،44۔
43۔ (کہ جو کچھ کہنا سننا ہے اسی بچہ سے کہوسنو) 44۔ یہودا اسے حضرت مریم (علیہ السلام) کی زبان سے طنز وتمسخرسمجھ کر اور جھنجھلائے، اور بولے کہ کیا باتیں کرتی ہو ؟ ہم مخاطب اس ناسمجھ، بےزبان بچہ سے ہوں جو ابھی گہوارہ میں پڑا ہوا ہے ! لمااشارت الیہ غضبوا غضبا شدیدا (کبیر۔ عن السدی) (آیت) ” کان “۔ ابوعبیدہ لغوی کا قول ہے کہ یہاں زائدہ ہے (بحر) اور یہ تو بہرحال لازمی نہیں کہ اس کے معنی ماضی کے لئے جائیں، یعنی اس زمانہ کے جو مکالمہ کے وقت منقطع ہوچکا ہے۔ اور خود قرآن مجید میں متعددنظیریں (آیت) ” کان “۔ کے اس استعمال کی ہیں۔ مثلا (آیت) ” ولا تقربوا الزنی انہ کان فاحشۃ “۔ کے یہ معنی آج تک کوئی نہیں سمجھا ہے کہ زناکسی زمانہ گذشتہ میں فعل بد تھا۔ چناچہ یہاں بھی محققین نے تصریح کردی ہے کہ کان سے مراد کوئی ایسا زمانہ نہیں جو اس وقت منقطع ہوچکا ہے۔ لایدل ذلک علی الانقطاع (بحر)
Top