Tafseer-e-Majidi - Maryam : 40
اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْهَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ۠
اِنَّا نَحْنُ : بیشک ہم نَرِثُ : وارث ہونگے الْاَرْضَ : زمین وَمَنْ : اور جو عَلَيْهَا : اس پر وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
ہم ہی زمین کے اور اس پر رہنے والوں کے وارث رہ جائیں گے اور ہماری ہی طرف (سب) لوٹائے جائیں گے،60۔
60۔ ذات حق جس طرح سب کا مبدء ہے، سب کا مرجع بھی ہے، یعنی جب زمین کی ساری جاندار مخلوق فنا ہوجائے گی تو بس ہم ہی اس کے وارث یا مالک رہ جائیں گے۔ صدیق صیغہ مبالغہ ہے صدق کا، اصطلاح میں بعد نبی کے سب سے اونچا مرتبہ اسی کا ہے۔ اور لفظی معنی ہیں ” بہت بڑے سچے “۔ اے ملازم الصدق لم یکذب قط (روح) توریت میں دو مرتبہ کذب کو حضرت ابراہیم خلیل سے منسوب کیا ہے۔ (پیدائش 12: 13 اور 20: 2) لفظ صدیق لانے سے ممکن ہے اس کی بھی تردید مدنظر ہو۔
Top