Tafseer-e-Majidi - Maryam : 41
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ١ؕ۬ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا   ۧ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ تھے صِدِّيْقًا : سچے نَّبِيًّا : نبی
اور آپ (اس) کتاب میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کیجیے،61۔ وہ بڑے راستی والے تھے نبی تھے،62۔
61۔ (اے ہمارے پیغمبر) یعنی آپ اس کتاب سے ابراہیم (علیہ السلام) کا تذکرہ پڑھ کر اپنی قوم سنائیے۔ ورنہ کتاب میں ذکر کرنے والا تو ظاہر ہے کہ خود حق تعالیٰ ہی ہے۔ والمراد اتل علیھم نبا ابراہیم وذاکرہ وموردہ فی التنزیل ھو اللہ تعالیٰ (بحر) اے اتل علی الناس قصتہ (روح) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) (2160 ؁ تا 1985 ؁ ق، م) پر حاشیہ سورة بقرہ (پ 1) رکوع 15 میں گزر چکا۔ 62۔ صدیق، صدوق کا صیغہ مبالغہ ہے اور لفظی معنی بہت بڑے سچے کے ہیں۔ اصطلاح میں ولی کامل کے مرادف ہے، اور بعد نبی کے سب سے اونچا مرتبہ صدیق ہی کا ہوتا ہے۔ الصدیقون ھم قوم ودین الانبیاء فی الفضیلۃ (راغب) الصدیق من کثر منہ الصدق وقیل بل یقال لمن لایکذب قط (راغب) ھو الذی یکون عادتہ الصدق (کبیر) المراد فرط صدقہ وکثرۃ ماصدق بہ من غیوب اللہ (مدارک) الصدیق الکثیر الصدق القائم علیہ (معالم)
Top