Tafseer-e-Majidi - Maryam : 67
اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْئًا
اَوَ : کیا لَا يَذْكُرُ : یاد نہیں کرتا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا : بیشک ہم خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَمْ يَكُ : جبکہ وہ نہ تھا شَيْئًا : کچھ بھی
کیا انسان کو یہ یاد نہیں کہ ہم ہی اس کو اس سے قبل خلق کرچکے ہیں درآنحالیکہ وہ کچھ بھی نہ تھا،100۔
100۔ (تو جب عدم محض سے وجود میں لا چکے ہیں تو حیات ثانی تو اس سے کہیں آسان تر ہے) (آیت) ” ولم یک شیئا “ اس میں ردان فلاسفہ جاہلین اور معقولین نامعقولین کا بھی آگیا جو خلقت انسان سے قبل ہیولی وغیرہ کا وجود فرض کیے ہوئے ہیں۔
Top