Tafseer-e-Majidi - Maryam : 73
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا١ۙ اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیتیں بَيِّنٰتٍ : واضح قَالَ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا لِلَّذِيْنَ : ان سے جو اٰمَنُوْٓا : وہ ایمان لائے اَيُّ : کون سا الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق خَيْرٌ مَّقَامًا : بہتر مقام وَّاَحْسَنُ : اور اچھی نَدِيًّا : مجلس
اور جب انہیں ہماری کھلی ہوئی نشانیاں سنائی جاتی ہیں،106۔ تو جو لوگ کافر ہیں وہ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ (ہم) دونوں فریقوں میں مکان کس کا بہتر ہے اور مجلس کس کی بہتر ہے،107۔
106۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ مومنین کے لیے طرح طرح کی نعمتوں اور راحتوں کے وعدے ہیں اور منکرین کے لیے طرح طرح کی وعیدیں۔ 107۔ (اور اسی سے ظاہر ہے کہ ہم دونوں میں سے حق پر کون ہے ؟ ) یہ جاہلی استدلال آج جس زور وشور سے پیش کیا جارہا ہے، پیشتر شاید کبھی نہ ہوا ہو۔ صرف اہل باطل ہی نہیں، بلکہ ان سے مرعوب بہت سے مسلمان بھی مسیحی قوموں، مشرک قوموں، لامذہب قوموں کی مثالیں پیش کر کرکے پکار پکار کر مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں۔ کہ ان کی ترقیاں دیکھو، ان کی دولت، حکومت، عظمت، جاہ و ثروت دیکھو، ان کی اقبال مندی پر نظر کرو، اور تم اگر اپنی ترقی اور رفاہ چاہتے ہو تو انہیں کے طریقہ اختیار کرو، انہیں کی روش پر چلو اور وہی کرو جو یہ ” ترقی یافتہ “۔ اقبال مند “ قومیں کررہی ہیں۔ ” ترقی “ و ” فلاح “ نام ہی انہیں دنیا پرست قوموں کی تقلید کا ہے ! (آیت) ” للذین امنوا “۔ میں ل مخاطبت وتبلیغ کا ہے لیکن ایک قول یہ بھی ہے کہ لام اجل کا ہے یعنی مومنین کے حق میں کہتے ہیں۔ اے قالوا لاجلھم وفی حقھم (روح) (آیت) ” مقاما وندیا “۔ مقام سے مراد مکان ومنزل لی گئی ہے۔ اور ندی سے مراد مجلس ومجمع۔ مقاما اے مکانا ومنزلا (روح) ندیا اے مجلسا ومجتمعا (روح) خیر مقاما اے احسن منازل وارفع دورا (ابن کثیر) احسن ندیا ھو مجتمع الرجال (ابن کثیر) قال ابن عباس المقام المنزل والندی المجلس (ابن کثیر)
Top