Tafseer-e-Majidi - Maryam : 8
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّ قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا وہ لِيْ غُلٰمٌ : میرے لیے۔ میرا۔ لڑکا وَّكَانَتِ : جبکہ وہ ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ وَّقَدْ بَلَغْتُ : اور میں پہنچ چکا ہوں مِنَ : سے۔ کی الْكِبَرِ : بڑھاپا عِتِيًّا : انتہائی حد
(زکریا) بولے اے میرے پروردگار میرے لڑکا کیسے ہوگا درآنحالیکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کہ انتہا کو پہنچا ہوا ہوں،9۔
9۔ حضرت زکریا کا یہ سوال بہ طور اعتراض نہیں، محض تفصیلی استفسار حال کے لیے ہے۔ یعنی اسباب عادی جب سرتاسر ناموافق ہیں، تو اب صورت حال ہوگی کیا ؟ (آیت) ” انی “۔ کے لفظی معنی متعدد ہیں۔ لیکن یہاں بالاتفاق کیف کے مرادف ہے۔ (آیت) ” عتیا “۔ عتی کے معنی ہیں بہت ہی بوڑھا۔ بوڑھا پھوس۔ والعتی المبالغۃ فی الکبر (بحر)
Top