Tafseer-e-Majidi - Maryam : 91
اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًاۚ
اَنْ دَعَوْا : کہ انہوں نے پکارا (منسوب کیا) لِلرَّحْمٰنِ : اللہ کے لیے وَلَدًا : بیٹا
اس بات سے کہ یہ لوگ خدائے رحمن کی طرف بیٹے کی نسبت کرتے ہیں،124۔
124۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارے اس نہایت درجہ بیہودہ قول کا جو اثر معنوی ہے وہ اگر کہیں محسوس ومادی شکل اختیار کرلیتا تو اس کے آثار خارجی یہ اور یہ ہوکررہتے۔ یہاں یہ حقیقت خوب ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ابنیت الہی اور چیز ہے اور ولدیت الہی اور ہیں دونوں ہی عقیدے سرتاسر باطل ونامعقول۔ لیکن یہ دوسرا عقیدہ اپنی بہیودگی میں پہلے سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔ پہلے کو تو پھر بھی مجازی معنی میں لیا جاسکتا اور تاویل کی جاسکتی ہے کہ ابنیت سے مراد محض محبوبیت اور تعلق تخصیصی ہے۔ لیکن یہ دوسرا عقیدہ تو کھلا ہوا گستاخانہ ہے اور خدا کی خدائی ہی کو باطل کردینے والا۔ (آیت) ” دعوا “ کا مرادف یہاں نسبوا بھی رکھا گیا ہے۔ اور جعلوا بھی اور سموا بھی (بحر) اور ماحصل سب کا ایک ہی ہے۔
Top