Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 100
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَكُلَّمَا : کیا جب بھی عَاهَدُوْا ۔ عَهْدًا : انہوں نے عہد کیا۔ کوئی عہد نَبَذَهٗ : توڑدیا اس کو فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان میں سے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : اکثر ان کے لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے
کیا یہ ہے کہ انہوں نے جب کبھی بھی کوئی عہد کیا ہے،346 ۔ تو انہیں میں سے کسی (نہ کسی) جماعت نے توڑ ہی پھینکا ہے،347 ۔ اصل یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ ترتواعتقاد ہی نہیں رکھتے،348 ۔
346 ۔ (خدایا اس کے کسی نبی کی اطاعت کا) ذکر انہیں عصیان پیشہ یہود کا چل رہا ہے ؛۔ 347 ۔ بنی اسرائیل کی تاریخ، غداری، عہد شکنی، نافرمانی، سرکشی کی ایک مسلسل تاریخ ہے۔ توریت کے صفحے، انجیل کے ورق، قدیم مؤرخین یہود جو زیفس وغیرہ کے دفتر سب اسی سرگزشت سے لبرلیز ہیں اور یہاں اشارہ ان کی اسی قومی خصوصیت کی جانب ہے۔ 348 ۔ (اپنے کسی عہد و پیمان اطاعت کا) یعنی ایفائے عہد تو الگ رہا ان میں سے بہت سے اسی کے قائل نہیں ملتے کہ کبھی اطاعت کا عہد تو الگ رہا ان میں سے بہت سے اسی کے قائل نہیں ملتے کہ کبھی اطاعت کا عہد و پیمان کیا بھی تھا۔ گویا ایمان (آیت) ” لایؤمنون “ میں اپنے اصطلاحی معنی میں نہیں لفظی معنی میں ہے۔ (آیت) ” لایؤمنون “ کے دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ایمان کو ایمان اصطلاحی کے مفہوم میں لیا جائے اور یہ کہا جائے کہ یہ لوگ خود اپنی کتابوں اور صحیفوں پر ایمان کب رکھتے ہیں۔ لایصدقون بکتابھم “ (کبیر) لایؤمنون بالتوراۃ (مدارک) ماحصل دونوں صورتوں کا یہ ہے، کہ وہ پاس عہد خصوصا آخری نبی کی تصدیق کرنے کے عہد کا اپنے کو پابند ہی کب سمجھتے ہیں،۔
Top