Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 125
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا١ؕ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى١ؕ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
وَاِذْ
: اور جب
جَعَلْنَا
: ہم نے بنایا
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
مَثَابَةً
: اجتماع کی جگہ
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لئے
وَاَمْنًا
: اور امن کی جگہ
وَاتَّخِذُوْا
: اور تم بناؤ
مِنْ
: سے
مَقَامِ
: مقام
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
مُصَلًّى
: نماز کی جگہ
وَعَهِدْنَا
: اور ہم نے حکم دیا
اِلٰى
: کو
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
وَاِسْمَاعِيلَ
: اور اسماعیل
اَنْ طَهِّرَا
: کہ پاک رکھیں
بَيْتِيَ
: وہ میرا گھر
لِلطَّائِفِينَ
: طواف کرنے والوں کیلئے
وَالْعَاكِفِينَ
: اور اعتکاف کرنے والے
وَالرُّکَعِ
: اور رکوع کرنے والے
السُّجُوْدِ
: اور سجدہ کرنے والے
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے خانہ (کعبہ) ،
449
۔ کو لوگوں کے لئے ایک مقام رجوع اور مقام امن مقرر کیا،
450
۔ اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنالو،
451
۔ اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) کی طرف حکم بھیجا،
452
۔ کہ تم دونوں میرے گھر کو پاک صاف رکھو،
453
۔ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کیلئے،
454
۔
449
۔ (آیت) ” بیت “ کے لفظی معنی گھر کے ہیں (جہاں رات بسر کی جائے) (آیت) ” البیت “ سے متفقہ طور پر مراد بیت الحرام یا خانہ کعبہ ہے۔ شہر مکہ معظمہ کے اندر کی یہ عمارت روئے زمین پر خدائے واحد کی عبادت کا قدیم ترین مکان ہے اور قرآن نے اس حقیقت کا اعلان کھلے لفظوں میں ادا کردیا ہے۔ (آیت) ” ان اول بیت وضع للناس للذی ببکۃ مبرکا۔ مسیحیت کو کعبی کی تقدیس و برکت کے ساتھ ساتھ کعبہ کی یہ قدامت بھی نہایت شاق ہے لیکن انکار قدامت پر کوئی دلیل ہر ممکن کوشش کے بعد آج تک قائم نہیں ہوسکی ہے۔ بلکہ انیسویں صدی عیسوی کے ربع آخر میں انگریز مصنف باسورتھ اسمتھ کو لکھنا پڑا :۔” یہ وہ معبد ہے جس کی قدامت عہد تاریخ سے پرے ہے “۔ (محمد ﷺ اینڈ محمڈ نزم صفحہ
166
) پھر آگے مشہور وقدیم رومی مورخ ڈایوڈ درس سکولس (Diodorus Seculus) جس کا نام خود حضرت مسیح (علیہ السلام) سے ایک صدی قبل کا ہے کہ حوالہ سے لکھا ہے کہ اس وقت بھی یہ معبد قدیم تیرین تھا اور ساری نسل عرب کا نہایت مقدس مرجع تھا (صفحہ
166
) ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔
450
۔ (آیت) ” مثابۃ “ مصدر ثوب کے معنی ہیں کسی شے کا اپنی حالت اصلی یا حالت مقصودہ کی طرف لوٹنا رجوع الشیء الی الحالۃ الاولی التی کان علیھا الی الحالۃ المقدرۃ المقصودۃ (راغب) اور جب کچھ لوگ کسی مقام کی طرف لوٹتے ہیں تو کہا جاتا ہے ثاب القوم اور اسی (آیت) ” مثابۃ “ اسم ظرف ہے المثابۃ مفعلۃ من ثاب القوم الی الموضع اذارجعوا الیہ فھم یثوبون الیہ مثابا ومثالبۃ للمبالغۃ قالہ الاخفش (بحر) گویا (آیت) ” مثابۃ “ کے معنی ہیں وہ مقام جس کی طرف انسان بار بار رجوع کرے اور پھر جی نہ بھرے۔ مرجعا للناس ومعاذا یاتونہ کل عام ویرجعون الیہ فلا یقضون منہ وطرا۔ یہ معنی امام ابن جریر نے خود بھی لیے ہیں اور یہی ابن عباس ؓ صحابی اور مجاہد، سدی، عطاء وغیرہ تابعین سے بھی نقل کیے ہیں۔ اور بیت الحرام کا یہ وصف تو مشاہد ہی ہے۔ لوگ حج پر حج اور عمرہ پر عمرہ کرتے چلے جاتے ہیں، اور اس سے اکتاتے نہیں، پھر چونکہ (آیت) ” البیت “ مرجع ارباب حج وعمرہ کا ہے اس لیے اجتماع ورجوع کے ساتھ عبادت کا مفہوم بھی الازما اس لفظ میں شامل ہوگیا ہے۔ مباء ۃ ومرجعا للحاج والعمار یتفرقون عنہ ثم یثوبون الیہ (کشاف) (آیت) ” للناس “ عام زائرین کا جو تانتا کعبۃ اللہ کی زیارت اور عمرہ کا سال کے ہر موسم، ہر فصل، ہر زمانہ میں لگا رہتا ہے اس سے قطع نظر تصور میں نقشہ ان لاکھوں انسانوں کا جمائیے جو صرف حج کے موقع پر کھنچے چلے آتے ہیں، صرف حجاز یا ملک عرب میں ہی کے ہر حصہ سے نہیں۔ بلکہ روئے زمین کے ہر خطہ، ہر علاقہ ہر ملک سے، اور پھر یہ بھی ذہن میں رکھ لیجے کہ یہ سلسلہ دس بیس سال سے نہیں۔ حضرت ابرہیم (علیہ السلام) کے زمانہ یعنی تقریبا چار ہزار سال سے قائم ہے جب جا کر (آیت) ” للناس “ کی جامعیت کی تفسیر ذہن میں آسکے گی۔ (آیت) ” امنا “ مامونیت اس سے ظاہر ہے، ، کہ صرف عمارت کعبہ یا مسجد الحرام ہی نہیں بلکہ اردگرد کی سرزمین میلوں تک داخل حرم ہے اور حرم وہ علاقہ ہے جہاں انسان کی جان لینا الگ رہا جانور تک کا شکار جائز نہیں ! اور یہ حکم تو خیرشریعت اسلامی کا ہے، ارض حرم کا مامن ہونا جاہلیتوں کو بھی مسلم رہا ہے۔ بڑے بڑے مجرم مشرکوں کے دور حکومت میں بھی ارض حرم کا مامن ہونا جاہلیتوں کو بھی مسلم رہا ہے۔ بڑے بڑے مجرم مشرکوں کے دور حکومت میں بھی جرم کر کرکے خانہ کعبہ کی دیواروں کے درمیان آکر پناہ پاجاتے تھے۔ فرنگی قاموس علم و دانش میں ہے :۔ اتنا تو بہرحال ہے کہ محمد ﷺ کے دور سے بہت قبل مکہ کی دو حیثیتیں ہم مسلم پاتے ہیں۔ ایک تجارتی مرکز کی، ایک مقدس معبد کی جس کے اردگرد کی زمین بھی حرم ہے (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا جلد
15
۔ صفحہ
150
طبع چہاردہم) غرض کہ قرآن نے (آیت) ” البیت “ کے جو دو وصف یہاں ذکر کیے ہیں وہ اعتقاد سے زیادہ تو مشاہدہ ماضی وحال کی چیزیں ہیں۔
451
۔ (اے مسلمانو ! ) (آیت) ” اتخذوا “ صیغۂ امر ہے اور یہ خطاب رسول اللہ ﷺ کے واسطہ سے امت اسلامیہ سے ہے۔ الخطاب الامۃ محمد ﷺ (بیضاوی) الما مروبہ الناس کما ھو ظاہر (روح) والخطاب علی ھذین الوجھین لامۃ محمد ﷺ وھو ﷺ ررأس المخاطبین (روح) مقام ابراہیم کے معنی اس پتھر ہی کے لیے گئے ہیں جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے تھے اور یہ پتھر خانہ کعبہ سے چند ہی فٹ کے فاصلے پر اب بھی ایک حجرہ میں محفوظ ہے۔ یہ اصطلاح اگرچہ نزول قرآن سے بعد کی ہے لیکن ایک بہت بڑے گروہ نے یہی معنی لیے ہیں۔ حج کے موقع پر اس حجرہ کے سامنے طواف کے سات چکروں کے بعد دو رکعت نماز پڑھی جاتی ہے۔ حنفیہ ومالکیہ کے ہاں یہ نماز واجب ہے اور شافعیہ کے ہاں محض سنت، محققین کے دوسرے گروہ نے جس میں ابن عباس ؓ صحابی، مجاہد وعطاء تابعین اور امام فقہ نخعی وغیرہ شامل ہے، اس کے معنی سارے حرم یا کل مشاہد حج کے لیے ہیں۔ قال ابن عباس الحرم کلہ (ابن کثیر) وروی عن مجاہدوعطاء مثل ذلک (ابن کثیر) وذھب النخعی ومجاہد الی ان المراد من مقام ابراھیم الحرم کلہ وابن عباس وعطاء الی انہ مواقف الحج کلھا (روح) (آیت) ” من مقام “ من، من تبعیضیہ ہے یعنی ایک حصہ ظاہر کرنے کے لیے ہے۔ بعض نے فی کے معنی میں لیا ہے۔ ومن اما للتبعیض اوبمعنی فی اوزائدۃ والا ظہر الاول (روح) (آیت) ” مصلی “ نماز کی جگہ یا دعا کی جگہ۔ صلیت دعوت کے معنی میں بھی آیا ہے۔ اصلی مصدر کے اعتبار سے جائے نماز اور جائے دعا میں کچھ زیادہ فرق بھی نہیں۔ یہ بات پہلے بھی کہی جا چکی ہے۔ اور اب اسے اور زیادہ صاف ہوجانا چاہیے کہ قرآن مجید اپنے مخاطبات میں تاریخ انسانی کی ترتیب کا پابند نہیں۔ بارہا پاس پاس کی آیتوں میں بلکہ کبھی خود ایک ہی آیت کے اندر معنوی مناسبت کی بنا پر دو ایسے واقعات جمع کردیئے جاتے ہیں۔ جن کے درمیان زمانی حیثیت سے صدیوں کا فاصلہ ہوتا ہے۔ اور اسی میں یہ بھی شامل ہے کہ واقعات ماضی کے بیان سے متصل ہی اور گویا انہیں کے ضمن میں کوئی مستقل حکم حال ومستقبل کے لیے دے دیا جائے اور صغیہ امر لا کر اس کا عطف صیغہ ماضٰ پر کردیا جائے۔۔ قرآن اصلا صرف کتاب ہدایت ہے اور وہ اپنے اس مقصد واصل کے آگے پر وا کسی انسانی حد بندی اور کسی منصوعی واختراعی تکلف کی نہیں کرتا۔
452
۔ (آیت) ” عھدنا “ یہاں امرنا کے معنی میں ہے اے امرنا (ابن جریر عن ابن زید) امرنا ھما (کشاف) عھد بہ معنی امر پر حاشیہ عہد بنی اسرائیل کے سلسلہ میں اوپر گزر چکا ہے۔ (آیت) ” ابرھم “ پر حاشیہ اوپر گزر چکا۔ اسمعیل ابراہیم (علیہ السلام) کے فرزند اکبر تھے۔ آپ کی مصری بیوی حضرت ہاجرہ (علیہ السلام) کے بطن سے۔ سال ولادت غالبا
2074
ق، م وفات غالبا
1937
ق، م۔ توریت میں ہے کہ عمر
137
۔ سال کی پائی۔ آپ کے بارہ فرزند ہوئے اور ان سے بارہ نسلیں چلیں۔ تو ریت میں ان بارہ فرزندوں کے نام درج ہیں اور یہ تصریح ہے کہ ” یہ اپنی امتوں کیب بارہ رئیس تھے “ (پیدائش
25
:
12
) عرب کا مشہور وعالی نسب قبیلہ قریش آپ ہی کی نسل سے ہے اس لیے آپ رسول اللہ ﷺ کے بھی مورث اعلی ہوئے ؛۔ اہل کتاب کہلانے والوں نے آپ کے خلاف زہر اگلنے اور اپنے خبث وعناد کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔ تاہم اپنی کتاب کی تصریحات کو کیا کریں گے جو تحریف وتلبیس کی ہر ممکن کوشش کے بعد بھی نہ مٹ سکیں۔ ان میں ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کی دعا بھی شامل ہے۔ اور خداوند کریم کے وعدے بھی اور تاریخ کا بیان بھی :۔ اور ” ابراہام نے خدا سے کہا کہ کاش اسمعیل تیرے حضور جیتا رہے “۔ (پیدائش
17
:
18
) ” اسمعیل کے حق میں میں نے تیری سنی۔ دیکھ میں اسے برکت دوں گا۔ اور اسے آبرومند کروں گا اور اسے بہت بڑھاؤں گا۔ (پیدائش
17
:
20
) ” اسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کہ میں اس کو ایک بڑی قوم بناؤں گا “ ‘۔ (پیدائش
2
1
:
18
) ” اور خدا اس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑھا اور بیابان میں رہا کیا اور تیرانداز ہوگیا “ َ (پیدائش
2
1
:
2
1
) یہاں حکم جو کچھ مل رہا ہے وہ آپ (علیہ السلام) کو اور آپ کے والد ماجد کو مشترک مل رہا ہے۔ گویا خدمت کعبہ میں آپ اپنے والد ماجد کے برابر کے شریک تھے۔
453
:۔ (ہر طرح کے شرک وبت پرستی کی گندگی سے) (آیت) ” طھرا “ طہارت سے اصلا یہاں مراد یہ ہے کہ نجاست معنوی واعتقادی سے دور اور ذکر و عبادت الہی سے معمور رکھو۔ ضمنا ظاہری صفائی کا حکم بھی آجاتا ہے۔ ھو تطھیرہ من الاصنام وعبادۃ الاوثان فیہ ومن الشرک باللہ (ابن جریر عن مجاہد وقتادہ وابن زید) من الاوثان الخبائث والانجاس کلھا (مدارک) والتطھیر المامور بہ ھو التنظیف من کل مالا یلیق بہ۔ (آیت) ” طھرا “ تثنیہ کا صیغہ ہے۔ حکم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ حضرت اسمعیل (علیہ السلام) کو بھی مل رہا ہے اور اقامت توحید میں برابر کے شریک بنائے جارہے ہیں۔ فقہاء نے خطاب کے اس صیغہ سے مفہوم عموم کا لیا ہے یعنی تطہیر کی ذمہ داری ہر فرد پر ہے۔ خواہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح متبوع ومقتدا ہو یا اسمعیل (علیہ السلام) کی طرح تابع ومقتدی ہو۔ (آیت) ” طھرا “ بالتشدید مبالغہ کا صیغہ ہے۔ یعنی خوب اچھی طرح پاک وصاف رکھو۔ فقہاء نے یہیں سے یہ نکالا ہے کہ مسجد کی صفائی فرض ہے۔ (آیت) ” بیتی “ اضافت تشریفی ہے ” میرے گھر کی “ ترکیب کو خوب سمجھ لینا چاہیے۔ اسلام کا خدا نعوذ باللہ ! کوئی مرئی ومجسم دیوی دیوتا تو ہے نہیں جو اسے رہنے سہنے، اٹھنے، بیٹھنے کے لیے کسی گھر یا مکان کی ضرورت ہو۔ اس لیے ” میرے گھر “ سے مراد ” میرے رہنے کا گھر “ تو ہو ہی نہیں سکتا۔ مراد صرف یہ ہے کہ وہ گھر جو میری یا دوعبادت کے لیے مخصوص ونامزد ہوچکا ہے۔ اضافت سے مقصود محض اظہارشرف و عظمت ہے۔ ھذا اضافۃ تشریف لاان مکانا محل للہ (بحر) الاضافۃ للتشریف کناقۃ اللہ (روح) اضافۃ البیت الی ضمیر الجلالۃ للتشریف (ابوسعود) آیت میں کوئی اشارہ مخصوص کعبہ کے لیے نہیں۔ ذکر صرف وصف یعنی بیت کے کے ساتھ فرمادیا ہے۔ اس سے فقہاء نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ یہی حکم ہر عبادت خانہ الہی یعنی ہر مسجد کے لیے رہے گا۔
454
۔ (آیت) ” للطآئفین “ میں لام تخصیص کے لیے ہے۔ یعنی کعبہ (اور اسی طرح ہر مسجد) پر حق انہیں لوگوں کا ہے جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔ عمارت بن کر تیار ہوچکی تو اب غایت تعمیر بیان ہورہی ہے کہ مقصود اس عمارت سے قیام توحید واستیصال شرک ہے۔ (آیت) ” للطآئفین “ خانہ کعبہ کا طواف کرنے والے۔ طواف کے معنی پر حاشیہ ابھی اوپر گزر چکا۔ حج وغیرہ کے سلسلہ میں تو طواف کعبہ فرض ہی ہے۔ لیکن یوں بھی بجائے خود بڑے اجر کی چیز ہے اور ساتھ ہی بڑے لطف کی بھی۔ جیسا کہ ہر صاحب ذوق کا تجربہ شاہد ہے۔ اس نامہ سیاہ نے اس کا بیان اپنے سفر حجاز میں کسی قدر تفصیل سے کیا ہے۔ خانہ کعبہ کو تمام دنیائے اسلام کی مسجدوں بلکہ نمازوں سے جو مرکزی نسبت حاصل ہے، اسی مناسبت سے اہمیت طواف کعبہ کو بھی حاصل ہے۔ کعبہ مظہر اعظم ہے دین توحید کا۔ اس کے گرد چکر لگانا گویا زبان حال سے اقرار کرنا ہے کہ ہماری ساری عبادتوں کا، سارے اعمال کا، ساری زندگی کا مرکزی نقطہ ہی توحید الہی ہے۔ عاکفین۔ عکوف۔ کے لفظی معنی ہیں کسی جگہ کے رہنے کو تعظیما لازم کرلینا۔ العکوف الاقبال علی الشئی وملازمتہ علی سبیل التعظیم لہ (راغب) اور اعتکاف اصطلاح شریعت میں نام ہے مسجد کے اندر بہ نیت عبادت قیام کو کسی مدت کے لیے لازم کرلینے کا، کہ بجز بشری ضرورتوں کے اور کسی حال میں باہر نہ نکلا جائے۔ ھو الاحتباس فی المسجد علی سبیل القربۃ (راغب) رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف سنت کفایہ مؤکدہ ہے اس میں روزہ بھی شرط ہے۔ نفس اعتکاف ہر حال میں موجب اجر وقربت ہے۔ رکع السجود۔ رکوع اور سجدہ نماز کی دو مشہور و متعارف ہیئتیں ہیں۔ طائفین اور عاکفین اور رکوع اور سجود چار لفظوں کے لانے کے بجائے یہ بھی ممکن تھا کہ صرف عابدین یا ذاکرین کہہ دیا جاتا۔ لیکن تفصیل وتصریح سے ایک ایک عبادت کی تخصیص اور بزرگی کا الگ الگ اظہار ہوگیا۔
Top