Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 137
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ١ۚ فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُ١ۚ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُؕ
فَاِنْ : پس اگر اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائیں بِمِثْلِ : جیسے مَا آمَنْتُمْ : تم ایمان لائے بِهٖ : اس پر فَقَدِ اهْتَدَوْا : تو وہ ہدایت پاگئے وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : انہوں نے منہ پھیرا فَاِنَّمَا هُمْ : تو بیشک وہی فِي شِقَاقٍ : ضد میں فَسَيَكْفِيکَهُمُ : پس عنقریب آپ کیلئے ان کے مقابلے میں کافی ہوگا اللّٰہُ : اللہ وَ : اور هُوْ : وہ السَّمِيعُ : سننے والا الْعَلِيمُ : جاننے والا
تو اگر یہ لوگ ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان رکھتے ہو تو بیشک وہ بھی راہ پاگئے،493 ۔ اور اگر منہ موڑے رہیں، تو بس (بڑی) مخالفت میں پڑے ہیں،494 ۔ سو اب اللہ آپ کی طرف سے ان کے مقابلہ،495 ۔ ہے، اور وہ (بڑا) سننے والا (بڑا) جاننے والا ہے،496 ۔
493 ۔ (اور اپنے ایمان کی بنا پر نجات کے مستحق ہوگئے) خطاب مسلمانوں سے ہے، اور ” یہ لوگ “ سے مراد وہی منکر و کافر اہل کتاب ہیں جن کا سلسلہ اوپر سے چلا آرہا ہے۔ اس میں بشارت ہے کہ اتنی ضدوعناد کے باوجود اگر اب بھی وہ ایمان لے آئیں تو ان کا پچھلا کفر وعناد ان کی راہ میں حائل نہیں ہوسکتا۔ (آیت) ” فان “ کیسے اشارہ اس طرف ہے کہ اب جب کہ تعلیمات اسلامی کا مغز ان پر پوری طرح واضح ہوگیا۔ 494 ۔ (حق وراہ راست سے) یعنی اتنی واضح ہدایت پہنچ جانے کے بعد اگر اب بھی ایمان نہ لائیں، تو اب جو انہیں مخالفت ہے وہ مخالفت ہی کی غرض سے، ضد اور عداوت ہی کی بنا پر ہے۔ اس لیے نہیں کہ وضوح حق میں کوئی خفایا ابہام باقی رہ گیا ہے۔ اب جو وہ دین کو نہیں سمجھتے تو محض اس لیے کہ سمجھنا چاہتے نہیں، اے علمنا انہ لیس غرضھم طلب الدین ولانقیاد للحق وانھا غرضھم المنازعۃ واظھار العداوۃ (کبیر) 495 ۔ یہ پیغمبر (علیہ الصلوۃ والسلام) کو تسکین اور تسلی دی جارہی ہے کہ آپ ہجوم اعداء اور قوت و کثرت مخالفین سے ذرا بھی تشویش وفکر نہ کریں۔ یہ حق کے معاندین آپ کو اور آپ کے دین کو گزند پہنچانے میں ہرگز کامیاب نہ ہوں گے۔ اب اللہ آپ کا نگہبان ہے۔ 496 ۔ (آیت) ” سمیع “ سننے والا ان کے الفاظ واقوال ان کے حرف وعبارت کا۔ یعنی جو کچھ ان کی زبانوں پر ہے، ان کی گفتگوئیں اور تقریریں سب اللہ پر روشن ہیں۔ (آیت) ” علیم “ جاننے والا ان کے دلوں کے احوال و اسرار کا، یعنی ان کے ظاہر کی طرح ان کا باطن بھی اس عالم کل پر روشن ہے اور ان کی اندرونی کاروائیاں اور سازشیں سب اس کے سامنے بےنقاب موجود ہیں۔
Top