Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 138
صِبْغَةَ اللّٰهِ١ۚ وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ صِبْغَةً١٘ وَّ نَحْنُ لَهٗ عٰبِدُوْنَ
صِبْغَةَ : رنگ اللہِ : اللہ وَمَنْ : اور کس کا اَحْسَنُ : اچھا ہے مِنَ اللہِ : اللہ سے صِبْغَةً : رنگ وَنَحْنُ لَهُ : اور ہم اس کی عَابِدُوْنَ : عبادت کرنے والے
(ہمارے اوپر) اللہ کا رنگ ہے،497 ۔ اور اللہ سے بہتر کون رنگ (دینے والا) ہے ؟498 ۔ ہم تو اس کی بندگی کرنے والے ہیں،499 ۔
497 ۔ تقدیر کلام یوں سمجھی گئی ہے صبغنا اللہ صبغۃ (بیضاوی) کانہ قیل صبغنا اللہ صبغۃ (ابوسعود) یعنی ہمیں اللہ نے اپنے رنگ میں رنگ دیا ہے۔ اور اللہ کے رنگ سے مراد اس کے دین فطری یعنی اسلام سے ہے۔ اے دین اللہ (مدارک) والمراد بھادینہ الذی فطرالناس علیہ (جلالین) یہی دین اللہ کے معنی ابن عباس ؓ صحابی اور مجاہد، ابوالعالیہ، قتادہ وغیرہ متعدد تابعین سے مروی ہیں (ابن کثیر) روئے سخن اوپر سے یہود ونصاری کی طرف چلا آرہا ہے۔ ان دونوں کے ہاں بڑی اہمیت ایک خاص قسم کے رسمی تطہیری غسل کی تھی، جسے بپتسمہ یا اصبطاغ کہا جاتا تھا۔ انہیں کی اصطلاح میں ارشاد ہورہا ہے کہ اس رسمی اصطباغ میں کیا رکھا ہے، لازم پکڑنے کی چیز دین توحید ہے۔ یعنی الزموا دین اللہ (معالم) ترجمہ :498 ۔ (جس کا دین ایمان کے رنگ کو نکھاردیتا ہے، اور کفر وضلالت کی نجاستوں کو دور کردیتا ہے) فالمراد انہ یصبغ عبادۂ بالایمان ویطھرھم بہ من اوساخ الکفر فلاصبغۃ احسن من صبغتہ (کشاف۔ کبیر) 499 (اور سارے عقاید باطل، شعائر باطل، معبود ان باطل کے منکر ہیں) (آیت) ” نحن “۔ ہم یعنی مسلمان یا امت مسلمہ۔
Top