Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 152
فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠   ۧ
فَاذْكُرُوْنِيْٓ : سو یاد کرو مجھے اَذْكُرْكُمْ : میں یاد رکھوں گا تمہیں وَاشْكُرُوْا لِيْ : اور تم شکر کرو میرا وَلَا : اور نہ تَكْفُرُوْنِ : ناشکری کرو میری
سو تم مجھے یاد کرتے رہو،561 ۔ میں بھی تمہیں یاد کرتا رہوں گا،562 ۔ اور میری شکر گزاری کرتے رہو، اور میری ناشکری نہ کرو،563
561 ۔ (طاعت و عبادت کے ذریعہ سے) بندہ کا اپنے مالک کو یاد کرنا یہی ہے کہ اس کی بتلائی ہوئی راہ پر ہمت اور شوق سے چلتا ہے اور یاد الہی کسی خاص وقت کے ساتھ محدود ومقید نہیں لکھتے پڑھتے، بولتے چالتے، ملتے جلتے، سوتے جاگتے، سب میں رضاء الہی کو مقدم رکھنا یہ بندہ کی طرف سے یاد الہی ہے۔ (آیت) ” فاذکرونی “۔ ابوبکر جصاص رازی (رح) نے ذکر سے مراد لی ہے آیات الہی اور ان کی عظمت وقدرت کا تفکر۔ وذکروا بالفکر فی دلائلہ وایاتہ وقدرتہ وعظمتہ (احکام القرآن) اور اسی کو سارے اذکار سے افضل اور ان کی اصل قرار دیا ہے۔ وھو افضل الذکر، سائر وجوہ الذکر مبنیۃ علیہ وتابعۃ لہ (احکام القرآن) 562 ۔ (اپنے لطف و عنایت خاص سے) اللہ کا اپنے بندوں کو یاد کرنا یہی ہے کہ، ان پر دنیا وآخرت دونوں میں اپنے خصوصی فضل وکرم کی بارش کرتا رہے (آیت) ” فاذکرونی “ اور (آیت) ” اذکرکم “ میں ضمیر متکلم کو صیغہ واحد میں لانا علامت تخصیص کی ہے۔ مرشدتھانوی (رح) نے فرمایا کہ بندہ ادھر سے یاد میں لگا ہے تو ادھر سے بھی سرافرازی ہوتی رہے گی، اور یہی اصلی ثمرہ اور انعام ہے بندہ کے ذکر الہی کا۔ سو اگر ذہن کے سامنے ان کا استحضار رہے تو بندۂ ذاکر وشاغل کو نہ کبھی تشویش ہو اور نہ بےحاصلی کی شکایت پیدا ہو۔ 563 ۔ (آیت) ” واشکروالی “ توحید، ایمان واسلام کے حقوق اداء کرتے رہنا ہی اللہ کی شکر گزاری کرتے رہنا ہے۔ اور شکر کی بہترین تعریف یہ ہے کہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو اللہ ہی کے کاموں میں لگایا جائے۔ (آیت) ” ولاتکفرون۔ کفرو شرک، الحاد ارتیاب، فسق و بدعت میں لگے رہنا یہی اللہ کی ناشکری اور اس کی نعمتوں سے کفران کرنا ہے، اور ناشکری کا اصلی مفہوم یہی ہے کہ اللہ کے دئیے ہوئے قوی کو اللہ کی نافرمانی میں صرف کیا جائے ،
Top