Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 157
اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ١۫ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر صَلَوٰتٌ : عنایتیں مِّنْ : سے رَّبِّهِمْ : ان کا رب وَرَحْمَةٌ : اور رحمت وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
یہ لوگ وہ ہیں کہ ان پر نوازشیں ہوں گی ان کے پروردگار کی طرف سے اور رحمت (بھی) یہی لوگ راہ یاب ہیں،572 ۔
572 ۔ (دنیا اور آخرت دونوں میں) اوپر کی آیت میں صابرین کے حق میں جس خوشخبری کا ذکر تھا یہ سب اسی کا بیان ہورہا ہے۔ (آیت) ” علیھم صلوت من ربھم “ یعنی لوگ عنایت خاصہ کے مورد ہوں گے۔ ہر شخص اپنے اپنے درجہ کے متناسب (آیت) ” ورحمۃ “ یعنی یہ لوگ رحمت عام کے مورد رہیں گے۔ (آیت) ” ھم المھتدون “ دنیا میں ان کی رسائی اس حقیقت تک ہوچکی تھی کہ کوئی چیز بھی اپنی نہیں، یہاں تک کہ خود ان کے جسم وجان، نفس وروح کا مالک حق تعالیٰ ہی ہے۔ چناچہ جب یہ اس کے پاس پہونچیں گے تو سب ہی کچھ پالیں گے۔ جس نے اللہ کی رحمت عامہ وخاصہ کو پالیا، اس سے دنیا اور آخرت کی بچی ہوئی کونسی نعمت ؟ اولئک ھم الفائزون بمطالبھم الدینیۃ والدنیویۃ فان من نال تزکیۃ اللہ تعالیٰ ورحمتہ لم یفتہ مطلب (روح)
Top