Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
(اس وقت کا خیال کرو) جب مقتدا (یا متبوع) اپنے مقتدیوں (یا پیرو وں) سے الگ ہوجائیں گے،596 ۔ اور ان کے باہمی تعلقات ٹوٹ کر رہ جائیں گے،597 ۔
596 ۔ (قیامت میں) یہاں اس منظر کا نقشہ پیش کیا گیا ہے جب قیامت میں مشرکین کے خواص، علماء وامراء اپنے عوام اور اپنے مقلدین اور رعایا سے علیحدگی کا اعلان کردیں گے، اور انہیں بےیارومددگار چھوڑ دیں گے۔ 597 ۔ اہل باطل کے جتنے بھی باہمی تعلقات اور رابطے ہیں، استادی شاگردی کے ہم نسبی و قرابت کے، ہم وطنی اور دوستی کے، یہ سب اسی دنیا تک محدود ہیں، آخرت میں جو حقائق کے مشاہدہ ومعائنہ کا وقت ہوگا، سب ایک دوسرے سے بےتعلق بلکہ آپس میں مخالف نظر آئیں گے۔ یہ قرآن ہی کی نص ہے۔ الاخلاء یومئذ بعضہم لبعض عدوا الا المتقین۔ بھم میں ب۔ عن کے معنی میں بھی لی گئی ہے۔ بھم اے عنہم (معالم) قیل بمعنی عنھم (عکبری) اور ب سببیہ بھی مانی گئی ہے۔ یعنی یہ قطع تعلق بہ سبب کفر کے ہوگا۔ الباء ھنا للسببیۃ والتقدیر وتقطعت بسبب کفرھم (عکبری) الباء للسببیۃ اے تقطعت بسبب کفرھم الاسباب التی کانوا یرجون منھا النجاۃ (روح)
Top