Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 239
فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا اَوْ رُكْبَانًا١ۚ فَاِذَاۤ اَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَّا لَمْ تَكُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر خِفْتُمْ : تمہیں ڈر ہو فَرِجَالًا : تو پیادہ پا اَوْ : یا رُكْبَانًا : سوار فَاِذَآ : پھر جب اَمِنْتُمْ : تم امن پاؤ فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ كَمَا : جیسا کہ عَلَّمَكُمْ : اس نے تمہیں سکھایا مَّا : جو لَمْ تَكُوْنُوْا : تم نہ تھے تَعْلَمُوْنَ : جانتے
لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو تو تم پیدل ہی (پڑھ لیا کرو) یا سواری پر،909 ۔ پھر جب تم امن میں آجاؤ تو اللہ کو یاد کیا کرو جس طرح اس نے تمہیں سکھایا ہے جس کو تم جانتے (بھی) نہ تھے،910 ۔
909 ۔ (جس طرح بھی بن پڑے اور جس طرح تک حالات اجازت دیں) (آیت) ” فان خفتم “۔ یعنی اگر عام قاعدہ کے مطابق نماز باجماعت میں کسی دشمن کی طرف سے خوف ہو۔ اسلام کی یہ روزانہ پنج وقتہ پریڈ یا دربار الہی میں حاضری اس درجہ اہمیت رکھتی ہے کہ بالکل معاف عین حالت جنگ میں بھی نہیں ہوتی۔ محافظت صلوۃ کا حکم بہرحال قطعی اور دائمی ہے۔ ترک نماز کی اجازت اس خطرہ کے حال میں بھی نہیں۔ البتہ رعایت ماحول کی پوری گنجائش دوسرے موقعوں کی طرح اس محل میں بھی رکھ دی گئی ہے۔ نماز خوف کی تفصیلات کتب فقہ میں ملیں گی۔ 910 ۔ یعنی اب نماز عام قاعدوں کے موافق وماتحت ادا کرو۔ (آیت) ” فاذا امنتم “ یعنی جب دشمن کی طرف سے اندیشہ اور خطرہ باقی نہ رہے۔
Top