Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 35
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ وَ جَاهِدُوْا فِیْ سَبِیْلِهٖ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوا
: جو لوگ ایمان لائے
اتَّقُوا
: ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَابْتَغُوْٓا
: اور تلاش کرو
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
الْوَسِيْلَةَ
: قرب
وَجَاهِدُوْا
: اور جہاد کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِهٖ
: اس کا راستہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح پاؤ
” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف قرب کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ “ (
35
)
فہم القرآن ربط کلام : یہود و نصاریٰ کی طرح خدا کی نافرمانی اور اس سے دور ہونے کی بجائے اس کی قربت تلاش کرو۔ زمین میں دنگا فساد کرنے کی بجائے جہاد فی سبیل اللہ کے لیے اپنی قوت و طاقت استعمال کرو اس طرح تم کامیاب ہو گے۔ وسیلہ کی حقیقت : اردو میں وسیلہ کا معنی ہے ذریعہ اور واسطہ جس سے بیشمار مسلمانوں کو قرآن کے لفظ وسیلہ کے بارے میں غلط فہمی ہوئی ہے جبکہ قرآن مجید میں اس کا معنی اللہ تعالیٰ کا قرب چاہنا ہے۔ ادھر ادھر کے واسطوں کے ذریعے نہیں بلکہ تقوٰی اور نیکی کے کاموں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کی کوشش کرو۔ حدیث میں وسیلہ کا معنی مقام علیا ہے جس پر فائز ہو کر نبی کریم ﷺ قیامت کے دن رب کریم کے حضور سجدہ ریز ہو کر امت کی سفارش کریں گے اس کا تذکرہ اذان کے بعد کی دعا میں موجود ہے۔ آپ نے اسی مقام کے لیے دعا کرنے کی تلقین کی ہے۔ یہ دنیا عالم اسباب ہے اس کا پورا نظام اسباب اور وسائل پر چل رہا ہے جب تک وسائل کو بروئے کار نہیں لایا جائے گا اس وقت تک دنیا کے معاملات صحیح سمت پر چلنے تو درکنار زندگی کا باقی رہنا ناممکن ہے۔ ایک شخص کتنا ہی متوکل علی اللہ کیوں نہ ہوا گر پیاس کے وقت پانی نہیں پیتا اور بھوک کے وقت کھانا نہیں کھاتا تو موت کا لقمہ بن جائے گا۔ بیمار کے لیے پرہیز اور دوائی لازم ہے۔ بغیر اسباب کے کسی چیز کو باقی رکھنا یہ صرف خالق کائنات کی قدرت کا کرشمہ ہے۔ لہٰذا شریعت نے کمزور کے ساتھ تعاون اور بےسہارا کو سہارا دینا اور بےوسیلہ کا وسیلہ بننے کا حکم دیا ہے۔ اس وسیلہ اور اسباب کو اللہ تعالیٰ کی ذات اور اختیارات کے بارے میں دلیل نہیں بنایا جاسکتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کسی وسیلہ اور واسطہ کی ضرورت نہیں وہ مسبب الاسباب اور انسان کی شہ رگ سے زیادہ قریب اور دلوں کی دھڑکنوں کو جاننے والا ہے۔ توہین آمیز اور مضحکہ خیزمثال : لیکن آج کا خطیب وسیلے کے جواز کے لیے یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ پھر ایک دوسرے کی مدد کرنا ٗگاڑی استعمال کرنا اور عینک لگانا بھی شرک ہے۔ وہ جانتے ہوئے اس بات کو فراموش کردیتا ہے کہ دنیا کے معاملات میں اسباب اختیار کرنے کا شریعت میں حکم ہے۔ واعظ کا یہ بھی فرمان ہے کہ چھت پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہے۔ اور افسر کو ملنے کے لیے کسی سفارش کا ہونا ضروری ہے۔ ذرا سوچئے چھت تو جامد اور ساکت ہے وہ اوپر سے نیچے نہیں آسکتی اور نہ ہی آدمی چھلانگ لگا کر چھت پر چڑھ سکتا ہے اس لیے سیڑھی کی ضرورت ہے۔ ایسے ہی افسر تو انسان ہے جب تک اسے معاملہ بتلایا نہ جائے۔ وہ نہیں جان سکتا یہاں تک کہ اس کے لیے سفارش ڈھونڈنے کا تعلق ہے وہ بھی ایک طرح کی کمزوری ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ہر قسم کی کمزوریوں سے پاک ہے۔ اس کی قدرت وسطوت تو ہر جگہ موجود ہے وہ دلوں کی دھڑکنوں کو جانتا ہے یہاں تو وسیلے و سفارش اور سیڑھی کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا آدمی کو کسی اعتبار سے بھی اس ذات کبریا کو اپنے آپ پر قیاس نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کو چھت اور انسان کے ساتھ مشابہ قرار دینا ناقابل معافی گناہ ہی نہیں بلکہ ذات کبریا کی شان میں پرلے درجے کی گستاخی ہے۔ وسیلہ کی گنجائش ہی نہیں : (وَلَقَدْ خَلَقْنَا الإِْنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ وَنَحْنُ اَقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ )[ ق :
16
] ” اور بلاشبہ ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم جانتے ہیں اس کا نفس جو وسوسے ڈالتا ہے اور ہم اس سے شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ “ (اِنَّہُ عَلِیْمٌ بِذَات الصُّدُوْرِ ) [ الملک :
13
]” بیشک وہ خوب جاننے والا ہے جو کچھ سینوں میں ہے۔ “ ذات کبریا کا احترام کرو : (فَلاَ تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ )[ النحل :
74
]” اللہ کے لیے ایسی مثالیں بیان نہ کیا کرو۔ “ (وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ )[ الزمر :
67
] ” اور نہ قدر پہچانی انھوں نے اللہ تعالیٰ کی جس طرح قدر پہچاننے کا حق تھا۔ “ اس عقیدہ کے اخلاقی اور دینی نقصانات : انسان خود نیکی کرنے کی بجائے دوسرے کی نیکی پر بھروسہ کرتا ہے۔ انسان توبہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کے بجائے پہلے کی طرح دور رہتا ہے۔ وسیلہ کی آڑ میں جعلی پیر لوگوں کی عزت اور مال لوٹتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں وسیلہ اور واسطے کو پسند نہیں کرتا۔ وسیلہ کے عقیدہ سے اللہ تعالیٰ کی توہین کا پہلو نکلتا ہے۔ یہ طریقہ ہندوؤں اور غیر مسلموں کے مشابہ ہے۔ اخلاص اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کیجیے :
1
۔ فوت ہونے والے بزرگ بیمار ہوئے، ہزار دعاؤں اور دواؤں کے باوجود صحت یاب نہ ہو سکے۔
2
۔ فوت ہوئے تو گھر میں میت ہونے کے باوجود روتی ہوئی بیٹیوں، تڑپتی ہوئی والدہ، بلکتی ہوئی بیوی، سسکتے ہوئے بیٹے اور آہ و بکا کرنے والے مریدوں کو تسلی نہ دے سکے۔
3
۔ شرم و حیا کے پیکر ہونے کے باوجود اپنے آپ استنجا کرسکے نہ غسل۔
4
۔ زندگی میں خود اپنی قبر بنوانے والے بھی اپنے پاؤں پر چل کر قبر تک نہ پہنچ سکے۔
5
۔ جو زندگی میں صرف پنجابی یا کوئی ایک زبان جانتے تھے فوت ہونے کے بعد قبر پر آنے والوں اور دوسری زبانوں میں فریاد کرنے والوں کی زبان سے کس طرح واقف ہوگئے ؟ (
6
۔ جو خوداولاد سے محروم تھے دوسرے کو کس طرح اولاد عطا کرسکتے ہیں ؟
7
۔ جو خراٹے لینے والی نیند یا کسی وجہ سے بےہوشی کے عالم میں دیکھ اور سن نہیں سکتے اب موت کے بعد کس طرح سننے اور دیکھنے کے قابل ہوئے ؟
8
۔ جو زندگی میں دیوار کی دوسری طرف نہیں دیکھ سکتے تھے اب قبر کی منوں مٹی اور مضبوط پتھروں کے درمیان کس طرح دیکھ سکتے ہیں ؟
9
۔ جو اپنی حالت سے کسی کو آگاہ نہیں کرسکتے۔ دوسرے کی حالت رب کے حضور کس طرح پیش کرسکتے ہیں ؟
10
۔ جو زندگی میں بیک وقت ایک یا دو ‘ تین آدمیوں سے زیادہ کی بات سن اور سمجھ نہیں سکتے تھے اب بیک وقت سینکڑوں، ہزاروں آدمیوں کی فریاد کس طرح سن سکتے ہیں ؟ وسیلے تو خود اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں : (یَٓایُّھَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ إِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِاجْتَمَعُوْا لَہٗ وَإِنْ یَّسْلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَیْءًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ ) [ الحج :
73
] ” اے لوگو ! ایک مثال بیان کی جارہی ہے پس غور سے سنو اسے ! بیشک جن معبودوں کو تم پکارتے ہو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر یہ تو مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب جمع ہوجائیں اس (معمولی سے) کام کے لیے اور اگر چھین لے ان سے مکھی بھی کوئی چیز تو وہ نہیں چھڑا سکتے اسے اس مکھی سے (آہ ! ) کتنا بےبس ہے ایسا طالب اور کتنا بےبس ہے ایسا مطلوب۔ “ (تفسیر ضیاء القرآن) اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کو وسیلہ بنائیں : سمع اطاعت کا تقاضا یہ ہے کہ بندۂ مسلم اللہ تعالیٰ کے حضور وہی واسطہ اور وسیلہ پیش کرے جس کی ذات کبریا نے اجازت دے رکھی ہے۔ ایک احمق ترین شخص بھی جان بوجھ کر یہ حرکت نہیں کرسکتا کہ جس سے وہ کچھ مانگنا چاہتا ہے وہ اپنے محسن کے سامنے ایسا طریقہ اختیار کرے کہ جس سے وہ عطا کرنا تو درکنار الٹا ناراض ہوجائے۔ لہٰذا دانش مندی کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق اس کے اسمائے مبارکہ اور صفات مقدسہ کو وسیلہ بنایا جائے۔ سرور دو عالم ﷺ کسی شخصیت کے واسطے ‘ حرمت ‘ صدقے اور طفیل کی بجائے اللہ کی صفات کے واسطے سے دعا کیا کرتے تھے۔ (وَلِلّٰہِ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا) [ الأعراف :
18
] ” اللہ تعالیٰ کے نہایت ہی خوبصورت نام ہیں انہی ناموں سے دعا کیا کرو۔ “ (اَللّٰہُمَ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ ذُوْالْجَلاَلِ وَالإِْکْرَامِ وَالْعِزَّۃِ الَّتِی لاَ تَرَامُ أَسْأَلُکَ یَااَللّٰہُ یَارَحْمٰنُ بِجَلاَلِکَ وَنُوْرِ وَجْہِکَ ) [ رواہ الترمذی : باب فی دعاء الحفظ ] ” اے زمین و آسمان کو ابتداء سے پیدا کرنے والے ‘ اے ذوالجلال والاکرام تیری عزت کو پانے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اے اللہ ‘ اے رحمٰن تیرے جلال اور تیرے چہرے کے جمال کے واسطے سے ہم تجھ سے مانگتے ہیں۔ “ (یَا رَبِّ لَکَ الْحَمْدُ کَمَا یَنْبَغِی لِجَلَالِ وَجْہِکَ وَلِعَظِیمِ سُلْطَانِکَ ) [ رواہ ابن ماجۃ : کتاب الاداب، باب فضل الحامدین ] ” اے اللہ ! تیرے لیے تمام تعریفات ہیں جس طرح تیرے چہرے کی جلالت اور عظیم با دشاہی کے لائق ہے۔ “ (عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ﷺ یَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا یَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَیَّ فَإِنَّہُ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلَاۃً صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اللّٰہَ لِی الْوَسِیلَۃَ فَإِنَّہَا مَنْزِلَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ لَا تَنْبَغِی إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَاد اللّٰہِ وَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا ہُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِی الْوَسِیلَۃَ حَلَّتْ لَہُ الشَّفَاعَۃُ )[ رواہ مسلم : کتاب الصلوۃ، باب اسْتِحْبَابِ الْقَوْلِ مِثْلَ قَوْلِ الْمُؤَذِّنِ ] ” حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں بلاشبہ انہوں نے نبی مکرم ﷺ سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا جب تم مؤذن کی اذان سنوتو اس کے ساتھ وہی کلمات دہراتے چلے جاؤ پھر مجھ پر درود پڑھو۔ اذان کے بعد جس نے مجھ پر درود پڑھا۔ اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ اس کے بعد میرے لیے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ طلب کرو بلاشبہ وہ جنت کا بلند ترین مقام ہے۔ جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو نصیب ہوگا مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے ہی وہ عطا کرے گا۔ جس مسلمان نے میرے لیے اس مقام کی دعا کی میری سفارش اس پر واجب ہوگی۔ “ مسائل
1
۔ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔
2
۔ اللہ تعالیٰ کا قرب تلاش کرنا چاہیے۔
3
۔ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنا چاہیے۔
4
۔ کافر زمین و آسمان کے خزانے خرچ کرکے بھی اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتے
5
۔ کفار کے لیے المناک عذاب ہوگا۔ تفسیر بالقرآن وسیلہ کی حیثیت :
1
۔ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو۔ (المائدۃ :
35
)
2
۔ جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ خود اللہ کا قرب تلاش کرتے ہیں۔ (الاسراء :
57
)
3
۔ وسیلہ کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ بندے کے قریب تر ہے۔ (البقرۃ :
186
)
4
۔ وسیلہ کی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ انسان کی شہ رگ سے زیادہ قریب ہے۔ (ق :
16
)
Top