Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 48
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : اس دن لَا تَجْزِیْ : بدلہ نہ بنے گا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَّفْسٍ : کسی سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کی جائے گی مِنْهَا : اس سے شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا يُؤْخَذُ : اور نہ لیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا : اور نہ هُمْ يُنْصَرُوْنَ : ان کی مدد کی جائے گی
اور اس دن سے ڈرتے رہو جب نہ کوئی کسی کے حق میں بدلہ بن سکے گا اور نہ کسی کے حق میں سفارش قبول ہوگی اور نہ کسی سے معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ انہیں مدد ہی پہنچ سکے گی163 ۔
163 ۔ یوما ” اس دن “ سے مراد ظاہر ہے کہ یوم قیامت ہے۔ قیامت کی یاد بڑے حکیمانہ موقع پر دلائی گئی۔ حشرونشر، جزاوسزا کا عقیدہ جو انسان کے دل میں مسؤلیت اور ذمہ داری کی روح ہے۔ اسرائیلیوں کے دلوں ہی سے نہیں، کہنا چاہیے کہ ان کی مقدس کتابوں اور نوشتوں تک سے مٹ چکا تھا۔ آگے روز قیامت کے جو اوصاف بیان ہورہے ہیں، سب میں رد ہی ہے کسی نہ کسی اسرائیلی عقیدہ کا (آیت) ” لا تجزی نفس عن نفس “ اس سے مقصود اس اسرائیلی عقیدہ کی تردید ہے، جو آج تک جیوش انسائیکلوپیڈیا میں ان الفاظ میں لکھا چلا آتا ہے ” بہت سے لوگ اپنے اسلاف کے اور بہت سے لوگ اپنے اخلاف کے اعمال حسنہ کی بنا پر بخش دیئے جائیں گے “ (جلد 6 ۔ صفحہ 6 1) (آیت) ” ولا یقبل منھا شفاعۃ “ (جس صورت میں کہ موت حالت کفر پر اور عدم ایمان میں ہوئی ہو) یہاں بھی تردید ہے اس اسرائیلی عقیدہ کی کہ عمل اور عقیدے کیسے ہی ہوں، بہرحال اپنے اسلاف کرام شفاعت کرکے بخشوا ہی لیں گے۔ شفاعت اور ایک شفیع مستقل کا یہی وہ مبالغہ آمیز آمیز تخیل ہے، جس نے مسیحیت میں آکر انتہائی شکل اختیار کرلی۔ اور کفارہ ہی کی طرح شفاعت پر مسیحیت کی بنیاد ہے۔ (آیت) ” لایؤخذ منھا عدل “۔ اس میں اصلی ضرب یہودی اور مسیحی عقیدہ کفارہ پر ہے۔ مسیحیوں کے ہاں عقیدۂ کفارہ کی اہمیت تو ظاہرہی ہے۔ لیکن خود یہود بھی ایک بڑی تعداد میں، اسی عقیدۂ کفارہ سے متاثرہوکر اس کے قائل ہوگئے تھے (جیوش انسائیکلوپیڈیا، جلد 2 صفحہ 278) ۔ (آیت) ” لا ھم ینصرون “ ایمان نہ رکھنے والوں کو کسی طرف سے مدد ونصرت بھی نہ پہنچے گی، کہ سزا میں کچھ تخفیف ہی ہو سکے چہ جائے کہ نجات کامل ہوسکے۔
Top