Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور بالیقین ہم نے آپ پر روشن نشان اتارے ہیں، 344 ۔ اور ان سے کوئی (بھی) انکار نہیں کرتا بجز نافرمانوں کے،345 ۔
344 ۔ (آپ کی صداقت اور نبوت کے) یعنی ایک تو قرآن خود ایک معجزہ ہے، پھر دوسرے تائیدی شواہد و دلائل، بشارات ومعجزات۔ (آیت) ” ایت بینت “ سے مراد آیات قرآنی بھی ہوسکتی ہیں، جن بینظیر تعلیمات کی حامل ہیں، ان پر نظر کرکے بعض محققین نے یہی اختیار کیا ہے الاظہران المراد ایات الفرقان الذی لایاتی بمثلہ الجن والانس (کبیر) لیکن لفظ ایات ہے عام ووسیع۔ اس لیے دوسرے بزرگوں نے سارے اقوال کو جمع کرکے لکھا ہے کہ اس سے مراد سبھی کچھ ہے قرآن بھی، معجزات بھی، کتب سابقہ پر اطلاع بھی، معجزات سابقہ پر اطلاع بھی، قرآن کا قانونی نظام بھی، وقس علی ہذا۔ اے القران والمعجزات المقرونۃ بالتحدی عما خفی واخفی فی الکتب السابقۃ اوالشرائع اوالفرائض اومجموع کل ماتقدم (بحر) یہود جو اپنے پیمبروں کے معجزات کی روایتوں کے خوب عادی ہوچکے تھے بار بار مطالبہ کرتے تھے کہ یہ کیسے نبی ہیں، نبی ہیں تو کوئی نشانی تو دکھلائیں، جواب ملا کہ تم ایک نشانی کو کہتے ہو، ہم تو انہیں متعدد نشانات (بہ صیغہ جمع) دیئے چکے ہیں اور وہ بھی دقیق وخفی نہیں، نمایاں و روشن۔ سب کو نظر آجانے والے۔ 345 ۔ یعنی ان شواہد صریح اور دلائل روشن سے انکار کوئی فطرت سلیم والا تو کرتا نہیں۔ بس وہی لوگ کرتے ہیں جو قانوں الہی کے توڑتے رہنے اور شرائع ربانی سے بغاوت کرنے کے خوگر ہوچکے ہیں۔ انجیل میں یہود کی قساوت قلب کے سلسلہ میں ہے کہ مسیح (علیہ السلام) نے ” اگرچہ ان کے سامنے اتنے معجزے دکھائے تو بھی وہ اس پر ایمان نہ لائے “ (یوحنا۔ 12:73)
Top