بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 1
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ
اِقْتَرَبَ : قریب آگیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے حِسَابُهُمْ : ان کا حساب وَهُمْ : اور وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیر رہے ہیں
قریب آلگا لوگوں سے ان کے حساب (کا وقت) اور وہ غفلت ہی میں پڑے ہیں اعراض کئے ہوئے،1۔
1۔ یعنی وقت قیامت ہے کہ ہر روز ان سے قریب تر ہوتا جاتا ہے، اور یہ لوگ ہیں کہ اس کے لئے تیاریاں تو کیا کرتے، اس خبر ہی کا نہیں یقین کررہے ہیں۔ (آیت) ” الناس “۔ آیت میں اس سے مراد منکرین قیامت عموما ہیں اور مشرکین عرب خصاصا۔ قال ابن عباس المراد المشرکون وھذا من اطلاق اسم الجنس علی بعضہ للدلیل القائم (کبیر) آج یورپ اور یورپ زدہ مشرق کی ساری آبادی کا بھی نقشہ غفلت واعراض کے لحاظ سے یہی ہے۔ (آیت) ” حسابھم “۔ مراد ہے وقت حساب یعنی روز قیامت۔ المعنی اقترب للناس وقت حسابھم (کبیر) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ غفلت مذموم وہ ہے جو اعراض کے ساتھ ملی جلی ہو، ورنہ مطلق غفلت سے تو عادۃ کوئی بھی خالی نہیں۔
Top