Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 111
وَ اِنْ اَدْرِیْ لَعَلَّهٗ فِتْنَةٌ لَّكُمْ وَ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْ : جانتا میں لَعَلَّهٗ : شاید وہ فِتْنَةٌ : آزمائش لَّكُمْ : تمہارے لیے وَمَتَاعٌ : اور فائدہ پہنچانا اِلٰى حِيْنٍ : ایک مدت تک
شاید کہ وہ تمہارے لئے امتحان ہی ہو اور ایک (خاص) وقت تک کے لئے تمتع،148۔
148۔ امتحان اس لحاظ سے کہ شاید اب یہ ایمان لے آئیں۔ یہ ظہور رحمت ہے۔ عارضی مہلت اس اعتبار سے کہ غفلت اور بڑھتی جائے، اور تحقق عذاب کے اسباب اور بڑھ لیں، یہ ظہور قہر ہے۔ پیغمبر کی زبان سے یہ کہلایا جارہا ہے کہ مجھے ان مصالح تکوینی کا علم نہیں، امتحان الہی سے مراد ہمیشہ دنیا کی نظروں میں امتحان ہوگا۔ ورنہ علم الہی میں تو ظاہر ہے کہ سب ہی کچھ موجود ہے۔
Top