Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 24
اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةً١ؕ قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ١ۚ هٰذَا ذِكْرُ مَنْ مَّعِیَ وَ ذِكْرُ مَنْ قَبْلِیْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ١ۙ الْحَقَّ فَهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اَمِ : کیا اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنالیے ہیں مِنْ دُوْنِهٖٓ : اللہ کے سوائے اٰلِهَةً : اور معبود قُلْ : فرمادیں هَاتُوْا : لاؤ (پیش کرو) بُرْهَانَكُمْ : اپنی دلیل ھٰذَا ذِكْرُ : یہ کتاب مَنْ : جو مَّعِيَ : میرے ساتھ وَذِكْرُ : اور کتاب مَنْ قَبْلِيْ : جو مجھ سے پہلے بَلْ : بلکہ (البتہ) اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے ہیں الْحَقَّ : حق فَهُمْ : پس وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
کیا انہوں نے اللہ کے سوا معبود اختیار کر رکھے ہیں ؟ آپ کہیے تم اپنی دلیل پیش تو کرو،30۔ یہ میرے ساتھ والوں کی کتاب اور مجھ سے قبل والوں کی کتاب (موجود) ہے لیکن اس پر بھی اکثر لوگ حق کا یقین نہیں رکھتے پس اس سے اعراض کررہے ہیں،31۔
30۔ یعنی توحید پر تو بہت سی دلیلیں قائم ہیں عقلی بھی، نقلی بھی، تم شرک پر بھی کوئی دلیل پیش کرکے دکھاؤ ...... افسوس ہے کہ ہمارے ہاں کے متکلمین نے اس پہلو پر اب تک بہت کم توجہ کی ہے۔ عموما اب تک بجائے عقیدہ شرک پر مطالبہ دلیل کے دلائل توحید ہی پر قائم کئے جاتے رہے ہیں۔ 31۔ یعنی چونکہ حق سے اعراض کئے ہوئے ہیں، اس کی طلب اور تڑپ اپنے دل میں رکھتے ہی نہیں، اس لئے ایمان ویقین کی دولت سے بھی محروم ہیں۔ المعنی فھم معرضون ولذلک لایعلمون (بحر) ھذا ...... قبلی۔ مطلق (آیت) ” ذکر سے یہاں مراد کتب الہی ہے۔ فالذکرھنا مراد بہ الکتب الالیھۃ (بحر) قیل المراد بالذکر الکتاب۔ (آیت) ’ ذکر من معی “۔ سے مراد قرآن ہے اور (آیت) ” ذکر من قبلی “۔ سے صحف قدیم ہیں، گویا ارشاد یہ ہو رہا ہے کہ ان کتابوں میں دیکھ لو، تعلیم کس عقیدہ کی موجود ہے۔ توحید کی یا شرک کی ؟...... دلیل عقلی اثبات توحید پر ابھی اوپر پیش ہوچکی تھی، اب دلیل نقلی پیش ہو رہی ہے۔
Top