Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 30
اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا١ؕ وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ١ؕ اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَنَّ : کہ السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین كَانَتَا : دونوں تھے رَتْقًا : بند فَفَتَقْنٰهُمَا : پس ہم نے دونوں کو کھول دیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے حَيٍّ : زندہ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ : کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے ہو
کیا جو لوگ کفر (اختیار) کئے ہوئے ہیں انہیں علم نہیں کہ آسمان اور زمین بند تھے،39۔ پھر ہم نے دونوں کو کھول دیا،40۔ اور ہم نے پانی سے ہر جان دار چیز کو بنایا ہے کہ پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ؟ ،41۔
39۔ چناچہ نہ آسمان سے بارش ہوتی تھی نہ زمین سے پیداوار۔ آسمان اور زمین جامد محض ہیں۔ کوئی دیوی دیوتا یا صاحب اختیار مخلوق ہی سرے سے نہیں کہ خودبخود اپنے ارادہ ومرضی سے کسی کے کام آنے لگیں (آیت) ” اولم یر الذین کفروا “۔ سے مراد یہ ہے کہ یہ مشرکین جو توحید کے منکر ہیں، کیا طبعیات ومادیات کے ان حقائق پر بھی غور نہیں کرتے ؟ آسمان اور زمین جیسے قوی الجثہ مخلوقات تک میں یہ قدرت کب تھی کہ اپنے ارادہ واختیار سے وہ کچھ کرنے لگیں ؟ رؤیت سے مراد رؤیت عینی نہیں، رؤیت عقلی یا علم ہے۔ المراد من الرؤیۃ ھو العلم (کبیر) (آیت) ” کانتا “۔ (آیت) ” سموت “۔ صیغہ جمع ہے۔ مراد یہاں مجموعہ سموت یا طبقہ سموت ہے۔ اسی لئے اسے بہ طور منفرد لا کر اس کے اور ارض کے لئے ضمیر تثنیہ کی لائی گئی۔ 40۔ چناچہ آسمان سے بارش ہونے لگی اور زمین سے نباتات پیدا ہونے لگی۔ 41۔ (اور توحید کے قائل نہیں ہوجاتے) پانی سے مراد یہاں اگر بارش ہے تو بارش کے پانی سے براہ راست یا بالواسطہ ہر جاندار کا مستفید ہونا ظاہر ہی ہے۔ اے خلقنا من الماء کل حیوان (کشاف) اور اگر مراد نطفہ حیوانی لی جائے تو اس سے بھی ہر جاندار کا وجود میں آنا مشاہد ہے۔ قال قطرب وجماعۃ المراد بالماء النطفۃ (روح) جدید ماہرین علم الحیات کی تحقیق ہے کہ ہر جاندار کی ترکیب میں عنصر اصلی پروٹو پلازم (نخرمایہ) کا ہوتا ہے۔ اگر اسی کو مانا جائے تو اس جوہر میں بھی حصہ غالب پانی ہی کا ہوتا ہے ! ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ (آیت) ” کل “۔ لفظ کل محاورہ میں تقریبا کل یا بہت بڑی اکثر یت کے مرادف مستعمل ہے۔ اس لئے اگر کسی جاندار کی پیدائش کا استثناء اس قاعدہ سے ثابت ہوجائے تو یہ عموم قانون کے منافی نہیں۔
Top