Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 32
وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا١ۖۚ وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا السَّمَآءَ : آسمان سَقْفًا : ایک چھت مَّحْفُوْظًا : محفوظ وَّهُمْ : اور وہ عَنْ : سے اٰيٰتِهَا : اس کی نشانیاں مُعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا،43۔ اور یہ لوگ اس کی نشانیوں سے منہ پھیرے ہوئے ہیں،44۔
43۔ یعنی ہر طرح کی شکست ریخت، نقصان سے محفوظ۔ آسمان کے چھت ہونے یا عمارت حاشیہ سورة بقرہ پ 1 رکوع 4 گزر چکا۔ عدیم المثال بلندی اور عدیم المثال احاطت دونوں کے لحاظ سے آسمان کا جو بہترین صفاتی نام دیا جاسکتا ہے وہ چھت ہی کا ہوسکتا ہے۔ ہئیت و فلکیات کی ہر علمی اصطلاح سے کہیں بہتر اور کہیں واضح تر۔ 44۔ مقصود ان سارے مادی و طبعی حقائق کی طرف اشارہ کرنے سے یہ ہے کہ یہ سب اللہ کی توحید اور کمال صناعی ہی پر دلالت کررہی ہیں۔ (آیت) ” کل “۔ تنوین حذف مضاف کے ظاہر کرنے کو ہے۔ تقدیر کلام کلھم ہے۔ التنوین فیہ عوض من المضاف الیہ اے کلھم (کشاف)
Top