Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
لیکن نہیں ہم نے تو انہیں اور انکے باپ (دادوں) کو خوب سامان دیا یہاں تک کہ ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا،58۔ سو کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم (ان کی) زمین کو (برابر) اس کی ہر طرف سے گھٹاتے ہی چلے آتے ہیں،59۔ بھلا یہ لوگ غالب آنے والے ہیں ؟
58۔ (اور انہوں نے اپنے عیش و عشرت میں کوئی خلل پڑتے نہ دیکھا) سو ان کے اصرار علی الکفر اور جمود کی اصل بنیاد ان کی طویل غفلت ہے۔ 59۔ (فتوح اسلامیہ کے ذریعہ سے) سو ان کی بیداری اور تنبیہ کے لئے اور انہیں غفلت کی نوم طویل سے چونکا نے کے لئے تو یہی امر کافی ہوجانا چاہیے۔ ” ابتدا میں اسلام کا مغلوب ہونا اس کی اشاعت میں مخل تھا اور اس کی تبلیغ و اشاعت کافی ہوچکی جو اصل مقصود تھی، اب مغلوب ہونے سے وہ مفقود نہیں ہوسکتا چناچہ مشاہد ہے۔ “ (تھانوی (رح )
Top