Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 5
بَلْ قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۭ بَلِ افْتَرٰىهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ١ۖۚ فَلْیَاْتِنَا بِاٰیَةٍ كَمَاۤ اُرْسِلَ الْاَوَّلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَضْغَاثُ : پریشان اَحْلَامٍ : خواب بَلِ : بلکہ افْتَرٰىهُ : اسنے گھڑ لیا بَلْ هُوَ : بلکہ وہ شَاعِرٌ : ایک شاعر فَلْيَاْتِنَا : پس وہ ہمارے پاس لے آئے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی كَمَآ : جیسے اُرْسِلَ : بھیجے گئے الْاَوَّلُوْنَ : پہلے
نہیں بلکہ وہ تو یہ کہتے ہیں کہ (یہ قرآن) پریشان خیالات ہیں،5۔ نہیں بلکہ یہ کہ انہوں نے اسے گڑھ لیا ہے،6۔ نہیں بلکہ وہ تو ایک شاعر ہیں،7۔ ورنہ وہ لے نہ آئیں ہمارے پاس کوئی (بڑا) نشان جیسا کہ پہلے لوگ رسول بنائے گئے ہیں،8۔
5۔ مشرکین مکہ کے اسی گروہ کی نمائندگی آج یورپ اور یورپ زدہ طبقہ کررہا ہے۔ ٹامس کارلایل (برطانوی) اوروں کے دیکھتے ہوئے اسلام کا بہت ہمدرد ہے اور قرآن کی خوبیوں کا معترف ہے وہ تک یہ لکھ گیا ہے کہ قرآں کیسی غیر مربوط، پریشان کتاب ہے تو دوسروں کا ذکر ہی کیا۔ 6۔ یہ پہلی تشخیص پر ترقی ہے۔ (آیت) ” اضغاث احلام “ میں تو پھر ایک شان بےاختیاری اور مجذوبیت کی تھی، ایک گروہ کھلم کھلا کہنا شروع کیا کہ نہیں یہ کلام تو انہوں نے دیدہ و دانستہ اپنے دل سے تراش رکھا ہے۔ 7۔ یہ اور اس دوسری تشخیص پر بھی ترقی ہے، منکرین کہتے ہیں کہ ان کی زندگی ہی شاعر کی طرح تراشیدہ اور خیالی ہے۔ اور ان کا یہ کلام (قرآن) تو بس شروع سے آخر تک اعلی شاعرانہ اور خیالی مضامین کا مجموعہ ہے۔ 8۔ (اور وہ اپنے ساتھ بڑے بڑے عجائب وخوارق لائے تھے) ایۃ سے مراد یہاں کسی معجزہ عظیم خارق عادت سے ہے۔
Top