Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
(وہ لوگ) بولے انہیں جلا دو اور اپنے ٹھاکروں کا بدلہ لے لو اگر تمہیں (کچھ) کرنا ہے،85۔
85۔ مجرمین کو آگ میں ڈال کر جلادینے کی سزا اس وقت مختلف قوموں کے قانون میں عام تھی۔ روایات یہود میں آتا ہے کہ بادشاہ بابل نے ایک خاص بھٹی اس کے لئے تیار کرائی۔ پانچ پانچ گز کے دور میں لکڑی کا دھیر لگا کر اس میں آگ لگائی گئی اور ابراہیم (علیہ السلام) کو اس میں پھینکا گیا۔
Top