Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 71
وَ نَجَّیْنٰهُ وَ لُوْطًا اِلَى الْاَرْضِ الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَا لِلْعٰلَمِیْنَ
وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے بچا لیا وَلُوْطًا : اور لوط اِلَى : طرف الْاَرْضِ : سرزمین الَّتِيْ بٰرَكْنَا : وہ جس میں ہمنے برکت رکھی فِيْهَا : اس میں لِلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ہم نے ان کو اور لوط (علیہ السلام) کو ایسی سرزمین کی طرف بھیج کر بچالیا جس کو ہم نے دنیا جہان والوں کے واسطے بابرکت بنایا ہے،88۔
88۔ مراد ہے سرزمین شام جو دینی ودنیوی برکتوں اور رحمتوں کی جامع ہے۔ دینی برکتیں یہ کہ حضرات انبیاء کثرت سے اس سرزمین پر آئے اور دنیا کے پھیلے ہوئے شرک کے مقابلہ میں یہاں توحید کی اشاعت خوب ہوئی۔ اور دنیوی برکتوں سے اس ملک کی خوشگوار وصحت بخش آب وہوا اور اس سرزمین کی سرسبزی وشادابی ہے۔ توریت میں بھی شام کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ (آیت) ” ولوطا “۔ حضرت لوط (علیہ السلام) آپ کے بھتیجے تھے، اور آپ پر ایمان لاچکے تھے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ فریق مخالف کے ملک کو چھوڑ کر ہجرت کرجانا تو کل کے منافی نہیں، بلکہ سنت انبیاء کے موافق ہے۔
Top