Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 92
اِنَّ هٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً١ۖ٘ وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْنِ
اِنَّ : بیشک هٰذِهٖٓ : یہ ہے اُمَّتُكُمْ : تمہاری امت اُمَّةً : امت وَّاحِدَةً : ایک (یکتا) ڮ وَّاَنَا : اور میں رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْنِ : پس میری عبادت کرو
بیشک یہ ہے تمہارا طریقہ طریقہ واحد،128۔ اور میں تمہارا پروردگار ہوں سو تم میری ہی پرستش کرو
128۔ (جس میں کسی نبی اور کسی شریعت کا اختلاف نہیں اور جس پر قائم رہنا تمہیں واجب ہے) اے ان ملۃ التوحید التی یجب ان تکونوا علیھا فکونوا علیھا (بیضاوی) اے یجب ان تکونوا علیھا (جلالین) طریقہ سے مراد عقیدۂ توحید۔ البتہ گفتگو اس میں ہے کہ یہاں خطاب کس سے ہے ایک جماعت کا خیال ہے کہ مسلمانوں سے اور (آیت) ” ھذہ “ سے مراد امت مسلمہ ہے۔ والظاھر ان خطاب لمعاصری الرسل ﷺ وھذہ الی ملۃ الاسلام (بحر) دوسرے گروہ کی رائے ہے کہ خطاب عام ہے ساری نسل انسانی کے لئے۔ اور طریقہ سے مراد ہے طریق انبیاء جن کا ذکر اوپر ہوتا چلا آتا ہے۔ ویحتمل ان تکون ھذہ اشارۃ الی الطریقۃ التی کان علیھا الانبیاء المذکورون من توحید اللہ تعالیٰ (بحر) (آیت) ” امۃ واحدۃ “۔ یعنی وہ طریقہ جس کے اندر کسی شریعت کا اختلاف نہیں۔ غیر مختلفۃ فیما بین الانبیاء علیھم الصلاۃ والسلام (بیضاوی)
Top